پیرس (بی بی سی ڈاٹ کام) فرانس کے صدر امانوئل میکخواں کی انوکھی تجویز‘ ملک میں حلال مصنوعات‘ حج‘ عطیات پر ”حلال ٹیکس“ لگانے کی تیاریاں شروع‘ مسلمانوں کے خلاف تیار کی گئی تعصب سے بھری رپورٹ کو صدر میکخواں نے تسلیم کرلیا تو نیا ٹیکس مسلمانوں کو برداشت کرنا پڑے گا جس کا مقصد فرانسیسی میڈیا کے مطابق انتہاپسندی سے نمٹنا اور یورپ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی کے لیے ایک نئی تنظیم قائم کرنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حلال مصنوعات، حج اور عطیات پر ٹیکس عائد کر دیا جائے۔ رپورٹ کے مصنف حکیم القروی کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکس ریاست نہیں بلکہ مسلمان خود اکٹھا کریں گے اور اسے مسلمانوں ہی پر خرچ کیا جائے گا۔ اس رپورٹ کا نام 'اسلامسٹ فیکٹری' ہے، اور یہ اس وقت صدر میکخواں کے زیر غور ہے جو اس کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔ میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق فرانس میں تشویش پائی جاتی ہے کہ بیرونی ممالک کی فنڈنگ سے مسجدیں چلائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے ملک میں انتہاپسندی پھیل رہی ہے۔ تجویز یہ ہے کہ مسلمانوں سے ٹیکس وصول کر کے ان سے مسجدیں بنائی جائیں گی یا اس وقت موجود مساجد کے اخراجات پورے کیے جائیں گے۔ فرانس کے قانون کے مطابق مذہبی مقامات کے لیے سرکاری فنڈنگ استعمال نہیں کی جا سکتی۔ تاہم بعض مسلمانوں نے ان تجاویز پر اعتراضات کیے ہیں۔
حلال ٹیکس