جانوروں کی جینومکس کے حوالے سے بین الاقوامی بائیو ٹیکنالوجی برین سٹورمنگ ورکشاپ

Sep 15, 2018

اسلام آباد(نا مہ نگار) پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل اور بین الاقوامی لائیو سٹاک تحقیقی ادارے آئی ایل آر آئی کی جانب سے جانوروں کی جینومکس کے حوالے سے بین الاقوامی بائیو ٹیکنالوجی برین سٹورمنگ ورکشاپ کا اہتمام کیا گیا۔ یہ ورکشاپ این اے آر سی میں منعقد کی گئی۔ اس موقع پر ملک بھر سے 16 اداروں کے 45 نمائندگان نے شرکت کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر یوسف ظفر تمغہ امتیاز، چئیرمین پی اے آر سی نے بائیو ٹیکنالوجی کی ملک میں تاریخ اور اسکا عالمی نقطہ نظر اور مستقبل کے اہداف کے بارے میں بریف کیا۔ ڈاکٹر مسرور الہی بابر ،ورچوئل یونیورسٹی نے پاکستان میں جانوروں کی معیشت کے حوالے سے بائیو ٹیکنالوجی کے کردار کے بارے میں بتایا۔ ڈاکٹر جوہر علی، ممبر اے ایس ڈی نے جانوروں کے جینومکس کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ ڈاکٹر ہین جیانلنگ ،چائنہ کے جینومک ماہر بھی اس موقع پر سکائپ کے ذریعے شامل تھے۔ انہوں نے جانوروں کی جینیاتی موافقت کے لحاظ سے تفصیلی بات کی۔ ڈاکٹر غلام علی ،ڈائریکٹر جنرل این اے آر سی نے NIGAB کی جانب سے جانوروں کی جینیات کے حوالے سے کیے جانے والے کام کے بارے میں بتایا ۔ مس اُم کلثوم آفریدی، کورین یونیورسٹی نے ڈی این اے کی نئے اتصال سے تشکیل پائی ہوئی ٹیکنالوجی اور کوریا میں جینیاتی انجینرنگ کے رجحان کے بارے میں بریفنگ دی۔ تقریب کے دوسرے ٹیکنیکی سیشن میں شرکاء نے گروپ کے لحاظ سے پاکستان میں جانوروں کی جینیات کی مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے اپنے اپنے مکالات پیش کیے۔ یہ امید کی جاتی ہے کہ اس ورکشاپ سے حاصل ہونے والی سفارشات ملک کے لائیو سٹاک کے شعبے میں گوشت، دودھ اور انڈوں وغیرہ کی پیداوار کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس ورکشاپ کی مدد سے شرکاء کو اہم معلومات کے تبادلے میں مدد ملے گی اور بین الاقوامی اداروں سے مشترکہ تحقیقی عمل میں بھی پیش رفت ہو گی۔ اس موقع پر شعبہ علوم حیوانات کی جانب سے آئی ایل آر آئی۔اے آئی پی اور یو ایس ایڈ کو اس ورکشاپ کے انعقاد پر بہت سراہا گیا اور کہا گیا کہ اس قسم کی تقریبات ملک کو خوراک میں خود کفیل بنانے اور فصلات کے ساتھ ساتھ لائیو سٹاک کی پیداوار کی بڑھوتی کے لیے بہت مدد گار ثابت ہونگی۔

مزیدخبریں