ریلوے خسارہ کیس:اپنا غرور گھر چھوڑ کر آیا کریں,اپنا رویہ درست کریں آپ کو غصہ کس بات کا ہے، ثاقب نثارکاسعد رفیق سے مکالمہ

Sep 15, 2018 | 15:11

ویب ڈیسک

سپریم کورٹ نے سابق وزیر خواجہ سعد رفیق کو ریلوے خسارہ کیس میں جواب جمع کرانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی،سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور سعد رفیق کے درمیان مکالمہ ہوا،سعد رفیق نے کہاہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا، میں شاباش لینے آتا ہوں آگے ڈانٹ پڑجاتی ہے، میں یہاں پر بے عزتی کروانے نہیں آیاجس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی کوئی بے عزتی نہیں کررہا، آج تو آپ گھر سے غصہ میں آئے ہیں، آپ اپنا غرور گھر چھوڑ کر آیا کریں، اپنا رویہ درست کریں آپ کو غصہ کس بات کا ہے، آپ گھر سے سوچ کر آئے تھے کہ عدالت کا احترام نہیں کرنا ۔ہفتہ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے لاہور رجسٹری میں محکمہ ریلوے میں خسارے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں ریلوے خسارے سے متعلق ایک ہزار صفحات کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی گئی جس کا جائزہ لینے کے بعد چیف جسٹس نے کہا کہ یہ تو نیب کا کیس بنتا ہے۔چیف جسٹس نے سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو فوری طور پر طلب کیا جس پر وہ عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے سعد رفیق سے استفسار کیا کہ آپ نے رپورٹ دیکھی ہے۔سعد رفیق نے جواب دیا ہم نے ریلوے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کیا، میں یہاں پر بے عزتی کروانے نہیں آیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی کوئی بے عزتی نہیں کررہا، آج تو آپ گھر سے غصہ میں آئے ہیں۔خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ میں غصہ میں نہیں آیا، ججز کا بھی کوڈ آف کنڈکٹ(ضابطہ اخلاق)ہے کہ وہ کسی کی بے عزتی نہیں کرسکتے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سے جو پوچھا جارہا ہے اس کا بتائیں۔سعد رفیق نے کہا کہ میرے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا، میں ایک ہزار صفحات کی آڈٹ رپورٹ پر کیسے جواب جمع کرواں میں کوئی اکاونٹس افسر تو نہیں، کیا میرے متعلق رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ میں نے بدعنوانی یا کرپشن کی۔چیف جسٹس نے سعد رفیق کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنا غرور گھر چھوڑ کر آیا کریں، اپنا رویہ درست کریں آپ کو غصہ کس بات کا ہے، جو پوچھا جا رہا ہے صرف اس کا جواب دیں، آپ گھر سے سوچ کر آئے تھے کہ عدالت کا احترام نہیں کرنا،سعد رفیق نے کہا کہ اللہ گواہ ہے میں عدلیہ کا احترام نہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا،سابق وزیر ریلوے نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ میں شاباش لینے آتا ہوں آگے ڈانٹ پڑجاتی ہے، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ جواب جمع کروائیں پھر دیکھتے ہیں شاباش ملتی ہے یا نہیں۔ سعد رفیق نے کہا کہ میرا الیکشن ہے،میں این اے 131کے ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہا ہوں اور ایک ہزار صفحات کی رپورٹ ہے لہذا مجھے جواب جمع کروانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دی جائے۔چیف جسٹس ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ آپ وکیل کریں اور کسی قانونی مشیر سے مشورہ کرکے جواب دیں۔

مزیدخبریں