واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ/ نیوز ایجنسیاں) 6 امریکی سینیٹرز نے بھارت میں امریکی سفیر اور اسلام آباد میں امریکی ناظم الامور کو خط لکھ دیا جس میں جموں کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت نے جموں کشمیر میں مواصلاتی رابطے بند کر رکھے ہیں۔ بھارتی حکومت کی یہ روش جمہوری اور انسانی حقوق کے منافی ہے۔ جموں وکشمیر سے اصل حقائق اور خبریں باہر نہیں آنے دی جا رہیں۔ کرفیو‘ اظہار رائے‘ اجتماعات‘ نقل و حرکت پر بندش ناقابل قبول ہیں۔ بڑی تعداد میں جبری گرفتاریوں‘ عصمت دری‘ رہنماؤں کی گرفتاریوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں بھی جموں وکشمیر کی صورتحال پر الرٹ جاری کئے ہوئے ہیں۔ جموں کشمیر میں نسل کشی پرجینو سائیڈ واچ کے الرٹ پر گہری تشویش ہے۔ ساری صورتحال سے پاکستان بھارت کے تعلقات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔ موجودہ خطرناک صورتحال پوری دنیا اور امریکہ کیلئے بھی خطرہ ہے۔ پاکستان بھارت دونوں ہمارے اہم اتحادی ہیں آپ اپنے دائرہ اختیار کے مطابق مسئلہ کشمیر میں ہرممکن مدد کریں۔ جموں کشمیر میں ان کے اہلخانہ سے رابطہ ممکن بنانے میں مددکی جائے۔ جموں کشمیر میں پابندیاں اٹھانے‘ صحافیوں کی رسائی کیلئے بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالیں۔ غیرقانونی حراست میں قید کشمیریوں کیلئے بھی بھارتی حکام پر زور دیں۔ پاکستان بھارت کے درمیان تناؤ کم کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ خط لکھنے والے امریکی سینیٹرز میں الہام عمر‘ رال ایم گزیجلوا‘ اینڈی لیون‘ جیمز مک گورن‘ ٹیڈلیو ڈونلڈٹیبر اور ایلن لو انتھل شامل ہیں۔ امریکی رکن کانگریس راشدہ طلیب نے بھارتی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی ذمہ داری قبول کرے۔ طلیب نے ٹوئٹ کرتے ہوئے مقبوضہ وادی میں بھارتی حکومت کی جانب سے 40 روز سے جاری لاک ڈاؤن کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں بھارتی حکومت پر زور دیتی ہوں کہ وہ مقبو ضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کی ذمہ داری قبول کرے اور اس کے ذمہ داران کو سزا دی جائے۔ وادی میں جاری کرفیو اور ذرائع مواصلات پر پابندی ہٹائی جائے تاکہ مقبوضہ کشمیر کی اصل صورتحال واضح ہو سکے۔ آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35اے کی منسوخی کی شدید مذمت کرتی ہوں جس کے باعث وادی میں ذرائع مواصلات کی پابندی عائد کی گئی ہے، زندگی بچانے والی ادویات کا فقدان پیدا ہو گیا اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی پامالیاں جاری ہیں۔ امریکی سینیٹر باب کیسی کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے نے پاک بھارت کشیدگی بڑھا دی ہے۔ جبکہ بریڈ شرمین نے مسئلہ کشمیر پر امریکی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کا عندیہ بھی دے دیا۔ امریکی ارکان بھی مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتحال پر چپ نہ رہ سکے۔ بھارتی مظالم پر امریکی سینیٹر باب کیسی کا کہنا ہے کہ وہ جموں کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت‘ انسانی حقوق‘ جمہوریت کے فروغ کے لئے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدام سے پاک بھارت کشیدگی بڑھ گئی جسے دور کرنے کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں۔ امریکی خارجہ امور کمیٹی کے رکن بریڈ شرمین نے ٹویٹ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر امریکی خارجہ امور کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس جلد ہو گا جس میں کشمیر میں شہری آزادی اور نظام مواصلات کی بحالی پر سماعت کی جائے گی۔ امریکی رکن کانگریس راشدہ طلیب نے بھی وادی میں لاک ڈاؤن پر اظہار تشویش کیا ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی سخت مذمت کی۔ امریکی سینیٹر باب کیسی نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان بھارت کشیدگی بڑھانے والے اقدامات نہ کریں۔ کشمیریوں کے عوام کے حق خودارادیت کیلئے پرعزم ہوں۔ راشدہ طلیب نے کہا کہ بھارتی اقدام نے کشمیریوں کی زندگی خطرے میں ڈال دی ہے۔ مشی گن میں کشمیری اپنے عزیزوں کو فون تک نہیں کر سکتے۔ بریڈ شرمین نے مقبوضہ کشمیر میں ذرائع ابلاغ بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ صدر آزاد کشمیر مسعود خان نے کہا ہے کہ عالمی میڈیا نے بھارتی کرتوتوں کی قلعی کھول دی، کشمیریوں کو بھارت کی بدنام ترین جیلوں میں رکھا جارہا ہے۔مانچسٹر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ عالمی میڈیا نے بھارتی کرتوتوں کی قلعی کھول دی، جنگ شروع نہیں ہوگی بلکہ شروع ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی میڈیا نے بھارتی جارحیت کو بے نقاب کردیا ہے، مودی نے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی دی ہے۔ مانچسٹر میں منعقدہ تقریب میں برطانوی ارکان پارلیمنٹ سمیت تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ ایم پی اینڈریوگون کا کہنا تھا کہ کشمیر جنت نظیر ہے، دنیا کی سب سے خوبصورت وادی کو خون سے لت پت کردیا گیا۔ سردار مسعود خان نے کہا مقبوضہ کشمیر پر حملہ آزاد کشمیر اور پاکستان پر حملہ ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو ایک نو آبادی ریاست میں تبدیل کرنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ پوری قوم آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان کا دفاع کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ و یورپ کے اراکین، برطانوی پارلیمنٹ، کشمیری و پاکستانی کمیونٹی نے بھارت کے اقدامات کی بھرپور مذمت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی محاصرہ ختم کرانے کے لیے بین الاقوامی برادری کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
بھارت کرفیو ہٹائے‘ کشمیریوں کے حقوق پامال کرنیوالوں کو سزا دی جائے: امریکی ارکان پارلیمنٹ
Sep 15, 2019