سری نگر(نوائے وقت رپورٹ+ کے پی آئی+ نئی دہلی )بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کے بعد مسلسل کرفیو41 ویں روزمیں داخل ہوگیاہے۔ کرفیو سے معمولات زندگی مفلوج ہوگئے ہیں۔ سکول، بازار، کاروبار اورذرائع آمدورفت بند ہیں۔ لو گ خوراک ،دودھ ،زندگی بچانے والی ادویات اوردوسری ضروریات زندگی کی قلت کاسامنا کررہے ہیں ۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی سائوتھ ایشیا ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں پیلٹ گن کا استعمال شہریوں پر کسی صورت درست نہیں ہے۔ سکیورٹی فورسز کو سزا دینے کا حق کسی صورت نہیں ہے انہیں صرف گرفتاری کا حق ہے اور سزا سنانے کا حق صرف عدالت کے پاس ہے۔ نجی ٹی وی سے بات چیت میںمینا کشی نے کہا کہ کشمیریوں کی آواز کو مکمل طور پر دبا دیا گیا ہے اور دنیا انہیں سننے سے قاصر ہے۔ بھارت کشمیر میں جاری ظلم و تشدد کو ختم کرے۔ کشمیر کے حالات کچھ بہتر ہو رہے ہیں لیکن اب بھی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ بھارت کی طرف سے دفعہ 370 منسوخ کرکے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے فیصلے کو بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے اس ریاست میں صدر راج کے نفاذ اور دستور کی دفعہ 370 کی تنسیخ کو چیلنج کیا ہے۔ نہتے مظلوموں پر شیلنگ اور پیلٹ گنز کا استعمال کیا گیا ،پانچ اگست سے لینڈ لائن، موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس مکمل بند، وادی میں ہر جگہ فوج تعینات اور لوگ گھروں میں محصور ہیں۔ بھارتی لاک ڈائون سے 80 لاکھ افراد متاثر ہیں۔ کے ایم ایس کے مطابق وادی میں ٹیلی کام سیکٹر کو ایک ماہ میں 90 کروڑ کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔گیارہ ہزار کشمیری گرفتار ہیں آدھی رات کو بھارتی فوج کے چھاپوں اور ٹارچر کی رپورٹ میں ڈاکٹر، صحافی، سیاسی رہنما کارکنان زیر حراست ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں جاری لاک ڈاؤن ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ، ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کشمیریوں کو بولنے دو بلیک آؤٹ ختم کیا جائے۔ ٹویٹر پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ویڈیو جاری کی ہے ویڈیو میں کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کا پردہ چاک کیا گیا ہے خبر رساں ادارے کے مطابق ویڈیو کے کیپشن میں لکھا گیا کہ دینا کے سب سے بڑے ملٹری زون میں چالیس دن سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود 80 لاکھ افراد محصور ہیں۔ ویڈیو میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کو پیغام دیا کہ مقبوضہ وادی میں انسانی جانوں کی قیمت پر بلیک آؤٹ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پوری وادی میں موبائل ،انٹرنیٹ لینڈ لائن سمیت دیگر سہولتیں بند ہیں کشمیری خاندان والے اپنے پیاروں سے بات نہیں کر پا رہے، قابض سرکار نے مکمل طور پرانفارمیشن پر کنٹرول رکھا ہوا ہے بلیک آؤٹ کی وجہ سے جو ہلاکتیں ہوئی ہیںان کو نظر انداز نہیںکیا جا سکتا ۔