ملتان (سپیشل رپورٹر) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ آزادی مارچ اسلام آباد کی جانب ہو گا جس کی حتمی تاریخ کا اعلان 18ستمبر کو جے یو آئی کے شوری ٰ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔ تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی تھی۔ 18ستمبر کے اجلاس میں آزادی مارچ کے سلسلے میں مکمل حکمت عملی بنائی جائے گی۔ میری خواہش ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں جمیعت کے سٹیج پر ہوں۔ میرا تمام سیاسی جماعتوں سے نہ صرف رابطہ ہے بلکہ ہمیں ان کی حمایت بھی حاصل ہے یہ ضروری نہیں کہ تمام سیاسی جماعتیں ہمارے سٹیج پر ہوں لیکن تمام سیاسی جماعتوں کی ہمیں حمایت حاصل ہے پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ سے بھی رابطہ ہے اور ان رابطوں کی وجہ سے ہم سب ایک پیج پر ہیں۔ حکومت کی جانب سے جمعیت علماء اسلام کو آزادی مارچ روکنے کے سلسلے میں اب تک کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی رابطے کی گنجائش ہے ہم ہر حالت میں اسلام آباد جائیں گے اگر رکاوٹیں حائل کی گئیں تو ان رکاوٹوں کو توڑ دیں گے اور اگر ہمیں روکا گیا تو ہم ملک کو روک دیں گے۔ آرٹیکل 149کا استعمال کرکے سندھ کو تقسیم کرنے کی سازش کی جارہی ہے جو سندھ کے عوام کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ کراچی کو وفاق کے زیرانتظام لانے کا اقدام نامناسب ہے۔ اسی لئے بلاول بھٹو نے گریٹر سندھ ، بلوچستان اور دیگر علاقوں کی بات کی ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی مسئلہ کشمیر پر سیاسی فریق نہیں ہوتی اصل میں یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو بچانے کی بجائے کشمیر کو بیچ دیا گیا جس طرح فاٹا کا کے پی کے میں انضمام کیا گیا فاٹا میں چند پٹھانوں کو میڈیا پر لا کر سب اچھا کہا جا رہا ہے، جو غلط ہے۔ عمران خان کا آزاد کشمیر میں جلسہ اصل میں پٹواریوں اور سرکاری لوگوں کا جلسہ تھا 19ستمبر کو ہم کشمیر میں جلسہ کریں گے۔