کراچی (وقائع نگار) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے پاکستان مخالف نعروں، میڈیا ہاؤس پر حملہ، دہشتگردی اور جلا گھیراؤ کے 2 مقدمات میں مدعی مقدمہ کی عدم حاضری کے باعث ملتوی کردی گئی۔ڈاکٹر فاروق ستار نے ڈاکٹر فاروق ستار نے کراچی کو دارالخلافہ بنانے کی حمایت کردی۔ کراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے روبرو پاکستان مخالف نعروں، میڈیا ہاس پر حملہ، دہشتگردی اور جلا گھیرا کے 2 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ ڈاکٹر فاروق ستار، عامر خان، کنور نوید جمیل، قمر منصور اور دیگر ملزمان پیش ہوئے۔ مدعی مقدمہ ایس ایچ او تھانہ آرٹلری میدان پیش نہیں ہوسکے۔ مدعی مقدمہ کی جانب سے عدالت میں درخواست پیش کی گئی۔ درخواست میں کہا گیا کہ عزیز کے انتقال کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکتا۔ عدالت نے ریماکس دیئے کیس کی سماعت ترجیح بنیادوں پر کی جائے گی، لمبی تاریخ نہیں دے سکتے۔ عدالت نے 24 ستمبر کو مدعی مقدمہ کو طلب کرلیا۔ پولیس کے مطابق 22 اگست 2016 کو ایم کیو ایم کارکنوں کی ہنگامہ آرائی کے دوران ایک شخص جاں بحق اور کئی افراد زخمی ہوگئے تھے۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فاروق ستار نے کہا کہ نا صوبہ کا کراچی نا وفاق کا کراچی، کراچی پاکستان کا دار الخلافہ تھا اور اسے دارالخلافہ بنا دیا جائے۔ دار لخلافہ بنے سے جو ٹیکس کراچی دیتا ہے اس کا 10 فیصد کراچی کو ملے گا جس سے کراچی کے مسائل ختم ہوجائیں گے۔ کراچی قومی ترقی میں اپنا فرض ادا کرتا رہے گا۔ کراچی میں صرف اردو بولنے والے نہیں اب ہر زبان بولنے ولا ہے۔ کراچی میں پاکستان کی ہر زبان بولنے ولا ہے تو کراچی کو دارلخلافہ بنا دینا چاہیے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ 22 اگست کے واقعے پر ہم سب نے مزمت کی۔ 22 اگست کے واقعے میں ہم میں سے کوئی اس کا حصہ نہیں بنا۔ ریاست اور حکومت کو ہمارے لئے فیصلہ کرنا چاہیے۔ ایسے مقدمات عدلیہ پر بوجھ ہیں۔ فاروق ستار نے کہا کہ میں اپ ے تجربے کی روشنی میں کہتا ہوں آرٹیکل 149 (4)4 کا شوشہ صرف ایک شوشہ ہے۔ اس سے نہ کراچی کا کچرہ نہ ہی مسائل حل ہوں گے۔ یہ کراچی والوں کو تسلی اور جھوٹی امید دیکھائی ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ فروغ نسیم بہترین قانون دان ہیں میں انکی نیت پر شک نہیں کر رہا۔ لیکن اس اقدام سے کراچی والوں کے زخم حل نہیں ہونے والے۔ کراچی کا کچرہ گردشی کچرہ ہے جو کراچی سے ہی نہیں اٹھ رہا۔
کراچی کو دارلخلافہ بنا دینا چاہیے،ڈاکٹرفاروق ستار
Sep 15, 2019