لاہور (نیوز رپورٹر) مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ کاش عمران خان اپنے انٹرویو میں مشہور پپو کیس کا حوالہ بھی دے دیتے جس میں صدر ضیاء الحق نے تمام چیزوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے زیادتی کیس میں ایکشن لیا اور پھانسی کے بعد اس کی نعش کو چوبرجی چوک میں لٹکانے کا فیصلہ کیا تاکہ گزرتے لوگ اس سے عبرت پکڑ سکیں، ایسے کیسوں میں یہی مسئلے کا حل ہے۔ ایک بیان میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنے انٹرویو میں جن سخت قوانین کا حوالہ دیا ہے وہ ضرور بننے چاہئیں، اس ایک ہفتے کے اندر اندر دونوں ایوانوں کا اجلاس بلایا جائے اور سخت قسم کے قوانین بنا کر انہیں پاس کروایا جائے۔ پاکستان کو اقوام متحدہ سے بات کر کے ایسے قوانین بنانے چاہئیں کیونکہ جتنی دیر قوانین نہ بنائے گئے کوئی بھی ایسے ہی نشانہ بن سکتا ہے۔ شہباز شریف قومی اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران صرف موٹروے بنانے کا حوالہ دیتے رہے، انہوں نے اس قسم کی تقریر کی جیسے عمران خان مجرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب میں وزیرداخلہ تھا تو ہیومن رائٹس کی ایک ٹیم میرے پاس آئی اور اعتراض اٹھایا کہ پاکستان میں ہیومن رائٹس کے قوانین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اس ٹیم میں ایک نوجوان لڑکی بھی تھی، میں نے اسے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی عمر تو نہیں پوچھ سکتا لیکن کیا آپ کی کوئی چھوٹی بہن ہے؟ جس پر اس لڑکی نے کہا کہ میری ایک 16 سال کی چھوٹی بہن ہے، میں نے کہا کہ برا منائے بغیر میری بات کا جواب دیں کہ اگر کوئی آپ کے سامنے آپ کی چھوٹی بہن کے ساتھ گینگ ریپ کرے اور بعد میں اس کو گولی مارکر بھاگ جائے تو آپ کا ردعمل کیا ہو گا؟ جس پر اس لڑکی کا رنگ سرخ ہو گیا اور وہ کوئی جواب نہ دے سکی۔