بین الافغان امن مذاکرات، کیا امریکہ کی نام نہاد جنگ ختم ہو گئی؟

اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) دوحہ قطر میں بین الافغان امن مذاکرات کے آغاز سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی وہ نام نہاد جنگ اب ختم ہو گئی ہے جس کی نحوست نے پاکستان کی معیشت، سلامتی اور سماجی ڈھانچے کی چولیں ہلا دی ہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ صبر آزما انتظار کے بعد شروع ہونے والے ان مذاکرات کے بعد افغان جنگ کا سب سے بڑا فریق، یعنی امریکہ، نہائت چابک دستی سے اب غیر جانبدار بن کر ، افغان دھڑوں کو باہم فریق بنا کر انہیں امن کی تلقین کر رہا ہے ، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو، دوحہ میںطرفین کے ساتھ تصاویر بنوا کر واشنگٹن روانہ ہو چکے ہیں جب کہ افغانستان کیلئے امریکی نمائندہ خصوصی،ذلمے خلیل زاد مشاورتی دورے پر ہیں اور پاکستان پر مزید دبائو آنے کا امکان ہے کہ وہ افغانوں کے باہمی مذاکرات کامیاب بنانے کیلئے بھی مزید سرگرم کردار ادا کرے۔سفارتی ذرائع کے مطابق صاف دکھائی دے رہا ہے کہ صدر امریکہ، ڈونلڈ ٹرمپ، بیرون ملک جنگیں سمیٹنے کا وعدہ پورا کر رہے رہیں لیکن ان کے وعدوں میں ایسا کوئی عہد شامل نہیں کہ ، امریکی جنگوں کا براہ راست نشانہ بننے والے والے عراق اور افغانستان جیسے ملک، جب کہ بالواسطہ زد میں پاکستان جیسے ملکوں کے زخموں کا کس طرح اندمال کیا جائے گا؟  افغان جنگ ہو یا  دہشت گردی کے خلاف جنگ، امریکہ تو اب کنارہ کش ہو گیا ہے لیکن ی ٹی پی جیسے دھڑے تو بدستور میدان میں موجود ہیں اور پاکستان ان کے ساتھ نبرد آزما ہے۔ صرف دو روز پہلے پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے  شمالی و جنوبی وزیرستان کے سرحدی علاقہ میں دہشت گرد کمانڈر احسان سنڑے کو  ہلاک کیا جو  متعدد فوجی افسروں اور جوانوں کی شہادت کا ذمہ دار تھا۔ امریکہ کی جنگ تو ممکن  ہے واقعی ختم ہو گئی ہو لیکن پاکستان کا آپریشن رد الفساد تو جاری ہے کیونکہ دہشت گرد، مغربی سرحدی علاقوں سے لے کر پورے مشرقی افغانستان میں پھیلے ہوئے ہیں۔افغانستان کے خلاف امریکی یورش کے بعد ، پاکستان کا  اتنا زیادہ معاشی نقصان ہو چکا ہے جس ابھی تک درست اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔ اور اس نقصان کی تلافی کا  قطعاً کوئی امکان نہیں کیونکہ، امریکہ اور افغانستان میں اس کے جنگی اتحادی، پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کے بجائے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ذریعہ ، پاکستان کا ناطقہ بند کئے ہوئے ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...