لاہور (ندیم بسرا) نوائے وقت گروپ نے قارئین تک حقائق اور سچائی پر مبنی خبر بروقت پہنچانے کا اعزاز برقرار رکھا ہے۔ نوائے وقت نے گزشتہ روز (14 ستمبر 2020) وزیر پاور عمر ایوب اور سیکرٹری عمر رسول کے درمیان اختلافات کی اندرونی کہانی شائع کی۔ جس میں بتایا گیا کہ وزیر پاور عمر ایوب نے سیکرٹری پاور عمر رسول کو کہا کہ "آپ اپنا بندوبست کر لیں"۔ اس سٹوری کے شائع ہونے کے بارہ گھنٹے بعد وزیراعظم عمران خان نے سیکرٹری پاور عمر رسول کوعہدے سے ہٹا دیا اور سیکرٹری پاورٹی الیویشن اینڈ سوشل سیفٹی ڈویزن علی رضا بھٹہ کو سیکرٹری پاور تعینات کر دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر پاور عمر ایوب کو اعتماد میں لئے بغیر ہی سیکرٹری پاور عمر رسول نے" پیپکو ایجنٹ معاہدہ" تیار کیا اور پاکستان کی مختلف بجلی کی کمپنیوں کے چیف ایگزیکٹوز کو ڈرا دھمکا اور پریشرائز کر کے اس معاہدے کو عملی شکل دینے کا کہا اور اس حوالے سے بعض چیف ایگزیکٹوز نے دھبے لفظوں میں دھیمے لہجے میں مخالفت کی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی جو پاور ڈویژن کے نہیں تھے لیکن دوسرے معاون خصوصی تک بات پہنچائی کہ یہ معاہدہ فی الحال درست نہیں ہے اس سے پاور سیکٹر کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ کیونکہ اس سے قبل سابق سیکرٹری عرفان علی اس عہدے پر کافی عرصے تعینات رہے، انہوں نے پاور سیکٹر میں انقلابی اقدامات کئے۔ ملک گیر بجلی کی چوری کی مہم عروج پر لے گئے۔ بجلی چوری میں واضح کمی آئی۔ انہوں نے ٹرانسفر پوسٹنگ کی اجازت بھی نہیں دی۔ ان کے بے شمار اقدامات نے انجنیئرز برادی کا حوصلہ بڑھایا ان کو انجینئر براداری آج بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے مگر ان کے تبدیل ہونے کے تین دن بعد سیکرٹری پاور نے پسند نا پسند کی بنا پر دو سو سے زاید انجیرز کو تبدیل کردیا جس کے باعث انجینئر برادری اضطراب اور کرب کی کیفیت میں مبتلا ہوگئی۔ سیکرٹری نے سی ای او فیسکو شفیق الرحمن کو بھی ایک شکایت پر انکوائری کے بغیر معطل کردیا جس پر وہ ہائی کورٹ گئے اور ہائی کورٹ نے ان کا کیس سنا اور ان کو دوبارہ عہدے پر بحال کردیا۔ فاضل عدالت نے وفاقی حکومت کے خلاف سخت ریمارکس بھی دیئے۔ اسی عرصے میں "پیپکو ایجنٹ معاہدے " کی آڑ میں سیکرٹری نے بعض لوگوں سے مل کر کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران اور چئیرمین کی منظوری لینے کے لئے ڈرافٹ وزیر پاور کو بتائے بغیر پی ایم آفس بجھوادیا۔ اس ساری صورت حال میں یہ معاملات وزیر پاور عمر ایوب کے نوٹس میں آئے تو انہو ں نے سیکرٹری پاور کو یہ کہا کہ آپ اپنا بندوبست کر لیں یا تو استعفی دے دیں یا کہیں اور چلے جائیں۔ اسی دوران ملک کی تقسیم کارکمپنیوں کا اجلاس گذشتہ ہفتے وزارت پاور میں شیڈیول تھا۔ تمام چیف ایگزیکٹو اسلام آباد پہنچے تو انہیں اطلاع ملی کہ یہاں کوئی اجلاس نہیں ہے جس پر وہ سب واپس آگئے کیونکہ سیکرٹری ان اجلاسوں سے قبل وزیر پاور کے سخت رویے کے سامنے بے بس ہوگیا اور وہ دفتر سے چلا گیا اور مسلسل پانچ روز دفتر واپس نہ آیا۔ وزیر پاور نے تمام معاملات وزیراعظم کے نوٹس میں لائے اور وزیر اعظم نے سیکرٹری پاور عمر رسول کو عہدے سے ہٹا دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ تمام اقدامات جو سیکرٹری نے وزیر پاور کے نوٹس میں لائے بغیر کئے اس کی انکوائری بھی کروائی جائے گی کہ ان اقدامات کا مقصد کس کو خوش کرنا اور کسے فائدہ پہنچانا تھا۔ نوائے وقت نے اس اندرونی کہانی کو جس روز شائع کیا۔ خبر شائع ہونے کے ٹھیک بارہ گھنٹے بعد سیکرٹری پاور کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ انجنئر برادری نئے سیکرٹری سے توقع رکھتی ہے کہ وہ تحریک انصاف کے منشور اور ملک کے وسیع تر مفاد میں مثبت اقدامات کریں گے۔
نوائے وقت کی خبر پر وزیراعظم نے سیکرٹری پاور عمر رسول کو عہدے سے ہٹا دیا
Sep 15, 2020