واشنگٹن (این این آئی + این این آئی) امریکا نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان میں طالبان کی حکومت کو اس وقت تک تسلیم نہ کرے جب تک طالبان خواتین کو حقوق نہیں دیتے اور افغانستان سے نکلنے کے خواہش مندوں کو جانے کی اجازت نہیں دیتے۔ امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پہلی بار ارکان کانگریس کے سوالوں کے جواب دئیے۔ بلنکن نے بتایا پاکستان کا افغانستان میں کردار رہا ہے۔ پاکستان نے امریکا کے ساتھ تعاون بھی کیا اور ہمارے مفادات کے خلاف بھی رہا۔ مستقبل میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کی بنیاد کیا ہونی چاہیے اس کا جائزہ آنے والے ہفتوں میں لیا جائے گا۔ امریکی شہریوں کی سکیورٹی ہماری ترجیح رہی ہے۔ طالبان نے کہا ہے کہ القاعدہ اور داعش افغان سرزمین استعمال نہیں کریں گے۔ ہم خطے میں انسداد دہشت گردی کے لیے کردار ادا کرتے رہیں گے۔ اس سال انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 33 کروڑ ڈالر کی امداد افغانستان کو دی جا رہی ہے۔ طالبان پر واضح کیا تھا کہ جامع اور افغانوں کی نمائندہ حکومت ہی تسلیم کی جائیگی۔ چین چاہتا تھا کہ ہم افغانستان میں پھنسے رہیں۔ امریکی انٹیلی جنس کی ڈائریکٹر ایورل ہانس نے کہا ہے کہ افغانستان سے زیادہ بین الاقوامی دہشت گردوں سے امریکا کو سب سے بڑا خطرہ یمن، صومالیہ، شام اور عراق سے ہے۔ غیر ملکی میڈیا بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہاکہ جہاں امریکی انٹیلی جنس حکام افغانستان کے اندر دہشت گرد گروہ کے دوبارہ نمودار ہونے پر غور کر رہے ہیں وہیں امریکا کے اندر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو پناہ دینے کی بات ہو تو یہ ملک اب سب سے بڑی تشویش نہیں رکھتا۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی اولین ترجیحات میں چین کا مقابلہ کرنا، نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری، صحت عامہ اور نجی شعبے کے ساتھ شراکت داری قائم کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
خواتین کو حقوق فراہمی تک پاکستان طالبان کو تسلیم نہ کرے: امریکی وزیر خارجہ
Sep 15, 2021