خواتین حقوق پر ا عتراضات قبول نہیں : پاکستان سمیت امداد دینے والوں کا شکریہ

کابل‘ خیبر (نوائے وقت رپورٹ + نیٹ نیوز) افغان حکومت نے طورخم سرحدی گزرگاہ کے راستے پیدل آمدورفت کو بحال کر دیا۔ افغانستان سے پاکستانی شہریوں کی وطن واپسی شروع ہو گئی ہے جبکہ افغان شہریوں کو بھی وطن واپس جانے کی اجازت مل گئی۔ افغانستان کے نئے آرمی چیف قاری فصیح الدین نے باضابطہ ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق افغان آرمی چیف نے باقاعدہ دفتر بھی جوائن کر لیا ہے۔ افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ پاکستان، قطر سمیت جن ممالک نے امداد دی ان کے مشکور ہیں۔ انکے ساتھ تعاون کرینگے۔ کابل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ازبکستان سے امدادی ملی ہے، چند ممالک نے امداد کو اپنے مطالبات سے مشروط کردیا ہے۔ ہم تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن کسی ملک کے دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ وزارت خارجہ کے سابق اہلکار اپنا کام جاری رکھیں۔ ہمارے سفارتخانوں میں موجود اہلکار اب بھی افغانستان کے نمائندے ہیں۔ سابق حکومت کے کیے گئے معاہدے قومی مفاد میں ہوئے تو وہ جاری رہیں گے۔ یہ معاہدے ہمارے نظریات اور مذہب سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں۔ جو حکومت بنی وہ مکمل طور پر مخلوط حکومت ہے۔ ہماری قائم مقام حکومت میں تمام گروہوں کے لوگ شامل ہیں۔ حتمی رضامندی ہونے تک کابینہ میں تبدیلی کرتے رہے ہیں۔ خواتین کے حقوق سے متعلق کچھ ملکوں کے اعتراضات ناقابل قبول ہیں۔ مرضی کی حکومت بنائیں گے۔ ابھی تک کسی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کی بات نہیں کی۔ اقوام متحدہ اور خطے کے ممالک کے نمائندگان کے ساتھ ہماری ملاقات ہوئی‘ انہوں نے کچھ تحفظات کا اظہار کیا جن کو دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جو امارت اسلامی کو تسلیم کرنا چاہے گا ہم خیرمقدم کریں گے۔ ملک میں کہیں پر بھی لڑائی نہیں ہو رہی جو ایک مثبت پہلو ہے۔ کوشش ہوگی کہ بیرون ملک مقیم مہاجرین اپنے ملک میں واپس آجائیں۔ ملک کے اندر بے گھر افراد کو بھی اپنے علاقوں اور گھروں میں آباد کرنے کی ہرممکن کوشش کرینگے۔ جو لوگ افغانستان سے جانا چاہتے ہیں وہ جانے کے لیے آزاد ہیں۔ سرمایہ کار افغانستان آئیں مکمل سکیورٹی فراہم کریں گے۔  تاجر اور سرمایہ کاروں سے درخواست ہے کہ وہ اپنے کاروبارشروع کریں۔ جن عالمی اداروں نے افغانستان میں اپنے منصوبے نامکمل چھوڑے وہ منصوبوں کومکمل کریں، بھرپور تعاون کریں گے۔ اے ڈی بی اور آئی ڈی بی افغانستان کو ترقیاتی امداد دیں گے۔ افغانستان میں نامکمل پراجیکٹس کی تکمیل کیلئے فنڈنگ بحال کی جائے۔ ڈونر ممالک سے بھی درخواست ہے افغانستان کو ترقیاتی امداد دیں۔ عالمی برادری سے اپیل ہے صحت‘ تعلیم‘ انفراسٹرکچر میں مدد کریں۔ معاہدے ہمارے نظریات اور مذہب سے متصادم نہیں ہونے چاہئیں۔ مستقبل میں حکومت کا انتخاب کیسے ہو گا اس کا فیصلہ جلد کریں گے۔ ہم جو وعدہ کرتے ہیں وہ پورا کر کے دکھائیں گے۔ عالمی طاقتوں کو کہتے ہیں ہمارے اندرونی معاملات میں دخل نہ دیں۔ ہماری حکومت کے کچھ لوگ مغربی ممالک کی بلیک لسٹ پر ہیں۔ امریکہ کے ساتھ طے پایا ہمارے رہنماؤں کا نام بلیک لسٹ سے نکالا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن