کراچی (کامرس رپورٹر )جرمن اماراتی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (اے ایچ کے) کے ایک 19 رکنی وفد نے اے ایچ کے کے سی ای او اولیور اوہمز کی قیادت میں کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی) کا دورہ کیا اور بزنس ٹو بزنس میٹنگز کا انعقاد کیا جس میں کراچی میں تجارت و سرمایہ کاری کے تمام دستیاب مواقعوں کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں چیئرمین بزنس مین گروپ و سابق صدر کے سی سی آئی ایم زبیر موتی والا نے بذریعہ زوم شرکت کی جبکہ جرمنی کے قونصل جنرل ہولگر زیگلر، صدر کے سی سی آئی ایم شارق وہرہ، سینئر نائب صدر ایم ثاقب گڈلک، نائب صدر شمس الاسلام خان، سابق نائب صدر محمد ادریس، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنر و امبیسیز لاژن سب کمیٹی کے چیئرمین جنید منڈیا اور کے سی سی آئی کی مینجنگ کمیٹی کے ارکان بھی اس موقع پر موجود تھے۔جرمن اماراتی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (اے ایچ کے) کے سی ای او اولیور اوہمز نے اس موقع پر کہا کہ جرمن اماراتی چیمبر 1999 میں قائم ہوا اور اس کے مجموعی طور پر 480 کارپوریٹ ممبرز ہیں جن میں زیادہ تر وہ جرمن کمپنیاں ہیں جو متحدہ عرب امارات اور اس خطے میں کام کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفد کا دورہ پاکستان متحدہ عرب امارات میں جرمن کمیونٹی اور پاکستان میں ہمارے قابل اعتماد شراکت داروں کے ساتھ جرمن اماراتی کمیونٹی کے لیے انتہائی امید افزا دو طرفہ سفر کا آغاز ہے،جرمن تاجر برادری کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ روابط قائم کرنے کی خواہاں ہے۔جرمنی کے قونصل جنرل ہولگر زیگلر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جرمنی اور پاکستان دوطرفہ تعلقات کے 70 سال منا رہے ہیں جو کہ حیرت انگیز ہے جس میں دونوں ممالک نے مختلف شعبوں میں مل کر بہت کچھ کیا ہے،کرونا وبائی مرض کے دوران جرمن وفد کا پاکستان کا پہلا دورہ جرمن تاجروں کی دلچسپی کو ظاہر کرتا ہے جو کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ کاروباری تعلقات قائم کرنے کے خواہش مند ہیں۔صدر کے سی سی آئی ایم شارق وہرہ نے امید ظاہر کی کہ جرمن اماراتی چیمبر کے ساتھ بی ٹو بی میٹنگز نتیجہ خیز ثابت ہوں گی نیز جرمن اور اماراتی کمپنیوں کے کراچی آنے کی راہ ہموار کرنے کے علاوہ دونوں چیمبرز کی تاجر برادری کے درمیان قریبی روابط کی حوصلہ افزائی کرے گی جو پاکستان کا مالیاتی اور اقتصادی مرکز ہے اور جرمن تاجروں، صنعتکاروں کو منافع بخش کاروباری مواقع، تجارت، سرمایہ کاری اورمشترکہ منصوبوں کے لیے بڑی سہولیات فراہم کرسکتا ہے۔ انہوں نے کراچی کی تاجر برادری کے ساتھ تجارتی، سرمایہ کاری اور کاروباری تعلقات کے خواہش مند جرمن وفد کو مکمل تعاون کا بھی یقین دلایا۔چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان باالخصوص کراچی شہر جرمن تاجر برادری کی اگلی منزل ہونی چاہیے کیونکہ یہ پورٹ سٹی ہی قومی خزانے کو 60 فیصد سے زائد ریونیو دیتا ہے اور ملک کی 50 فیصد سے زائد برآمدات بھی کراچی سے ہی ہو رہی ہیں جیسا کہ کراچی سے تعلق رکھنے والے برآمدکنندگان ٹیکسٹائل سمیت بیشتر برآمدی کنسائمنٹس جرمنی بھی بھیجتے ہیں ۔
جرمن سرمایہ کار کراچی میں تجارت کے خواہاں ہیں
Sep 15, 2021