سعودی عرب میں 8 ہزار سال قبل بسنے والے قبائل چٹانوں کو مہارت سے تراشا کرتے تھے

Sep 15, 2021 | 15:14

ویب ڈیسک

سال 2018 میں خبر رساں ایجنسیوں نے بتایا تھا کہ سعودی عرب میں اردن کی سرحد کے نزدیک الجوف صوبے کے صحرا میں سعودی اور فرانسیسی سائنس دانوں کی ٹیم کو چٹانوں پر اونٹ اور گدھے کے 12 نقوش ملے۔ اس وقت یہ بات کہی گئی تھی کہ ’الجمال کے مقام‘ پر دریافت ہونے والے نقوش تقریبا 2000 سال پرانے ہیں۔تاہم مذکورہ چٹانی نقوش پر ہونے والی جدید تحقیقوں سے اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ یہ نقوش کم از کم 8000 سال پرانے ہیں۔اس حوالے سےJournal of Archaeological Science Reports نے بتایا ہے کہ تاریخ کے تعین میں غلطی کی وجہ ان نقوش کا اردن کے شہر "البتراء" کے نقوش سے مشابہت رکھنا ہے جن کی عمر 2000 سال ہے۔

تحقیق کے مطابق الجمال کے مقام کے نقوش اور سنگ تراشی کے نمونوں کو 6000 سال قبل مسیح میں پتھروں کے اوزار کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا۔ لہذا اس بنیاد پر الجمال کے مقام کو قدرتی حجم کے لحاظ سے دنیا میں قدیم ترین حیوانی نقوش کی جگہ شمار کیا جا سکتا ہے۔مذکورہ تحقیق کے مطابق سعودی عرب میں الجوف کا علاقہ اس دور میں جھیلوں اور درختوں سے بھرا تھا۔ یہاں قبائلی لوگ بستے تھے اور اپنے مویشیوں کو چرایا کرتے تھے۔الجوف صوبے کے سکاکا نخلستان میں واقع یہ چٹانی نقوش 3 پہاڑوں پر مشتمل ہیں۔

مزیدخبریں