اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان تحریک انصاف نے سینٹ میں تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر پر چھاپے،آزادی اظہار رائے، میڈیا، سوشل میڈیا کی بندش، صحافیوں کو ہراساں کئے جانے اور پارلیمنٹ نمائندوں کے گھروں کی چادر اور چار دیواری پامال کرنے کے معاملے پر سینٹ میں اجلاس بلوانے کے لئے ریکوزیشن جمع کروا دی۔ سینٹ میں قائدِ حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم کی سربراہی میں سینیٹرز کے وفد کی چیئرمین سینٹ سے ملاقات ہوئی۔ وفد میں سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم، سینیٹر سیف اللہ نیازی، سینیٹر فیصل جاوید، سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر عبدالقادر، سینیٹر سیف اللہ آبڑو، سینیٹر سیمی ایزدی، سینیٹر فوزیہ ارشد، سینیٹر دوست محمد، سینیٹر فلک ناز چترالی شامل تھے۔ سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے سینٹ اجلاس بلوانے کی ریکوزیشن بھی جمع کروائی اور سینیٹر سیف اللہ خان نیازی کی جانب سے تحریک استحقاق بھی جمع کروائی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سیف اللہ نیازی نے کہا کہ جب اپنے گھر پہنچا تو درجن کے قریب ایف آئی اے اہلکار اور ہتھیار بند پولیس والوں نے ہلا بول دیا، میرا موبائل فون چھینا اور گاڑی سے لیپ ٹاپ بھی لے لیا گیا، میرے گھر میں گھس کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، چھاپے کے دوران میری اہلیہ کا موبائل فون اور کچھ دیگر اشیاء بھی قبضے میں لی گئیں، ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کا یہ رویہ پارلیمینٹ ممبر کے گھر والوں کو ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔ ان افراد نے مجھے اس طرح ہراساں کیا جیسے میں کوئی دہشتگرد تھا، سینٹ میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں فسطائی حکومت نے ظلم کا ماحول بنا دیا، میڈیا چینلز بند کئے جا رہے ہیں۔ حلیم عادل شیخ اور ڈاکٹر شہباز گل پر حراست میں تشدد کیا گیا۔ رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سیف اللہ نیازی کے گھر پر چھاپے کے معاملے کو گہری تشویش سے دیکھا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 35 کہتا ہے کہ گھروں میں عورتوں اور بچوں کو تحفظ ملنا چاہئے، سیف اللہ نیازی کے گھر چھاپے کی کارروائی ماورائے آئین ہے، ضابطہ فوجداری کے سیکشن 103 میں لکھا ہے کہ مجسٹریٹ ریڈ کے وقت موجود رہے۔ انہوں نے کہا ڈاکو اور پولیس کے آنے میں فرق ہونا چاہئے۔
سیف اللہ کے گھر چھاپہ ‘میڈیا کی بندش، پی ٹی آئی کی اجلاس بلانے کی ریکوزیشن
Sep 15, 2022