قائمہ کمیٹی سینیٹ کا اجلاس، مرچنٹ  میرین شپنگ پالیسی 2001 پر غور


اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندری امور کا اجلاس پارلیمنٹ ہاس میں منعقد ہوا جس میں پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (PNSC) کی جانب سے حال ہی میں خریدے گئے دو استعمال شدہ ٹینکرز/ جہازوں کی خریداری کی تفصیلات کا جائزہ لیا گیا اور پاکستان مرچنٹ میرین شپنگ پالیسی 2001 پر غور کیا گیا۔سینیٹر روبینہ خالد، چیئرپرسن کمیٹی اور کمیٹی کے دیگر اراکین نے وزیر کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا اور سیکرٹری میری ٹائم افیئر سے کہا کہ وہ کمیٹی کے تحفظات وزیر برائے بحری امور کو بتائیں۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم نے 5 اگست 2022 کو پی این ایس سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چار نئے ممبران کو تبدیل کیا تھا تاہم بورڈ کے اجلاس پرانے ممبران کے ساتھ ہو رہے ہیں اور بورڈ کے نئے ممبران کو بورڈ میں مدعو نہیں کیا جا رہا ہے۔ ملاقاتیں کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے اس سنگین بے ضابطگی کا نوٹس لینے کی درخواست کی گئی ہے۔ کمیٹی نے پرانے ممبران کے ساتھ پی این ایس سی بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاسوں پر اپنی تشویش ظاہر کی۔ کمیٹی نے بورڈ کے اجلاسوں کے فیصلوں کی صداقت پر بھی سوال اٹھایا۔ کمیٹی نے استعمال شدہ ٹینکرز/ جہازوں کی خریداری پر بریفنگ نہیں دی۔کمیٹی نے مرچنٹ میرین شپنگ پالیسی 2001 پر بحث کو موخر کر دیا اور کمیٹی کے اگلے اجلاس میں نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا۔سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت اجلاس میں سینیٹر نزہت صادق، سینیٹر نسیمہ احسان، سینیٹر کہدہ بابر، سینیٹر سیف اللہ ابڑو، سینیٹر دانش کمار، سینیٹر مولا بخش چانڈیو، سینیٹر دوست محمد خان، سینیٹر محمد عبدالقادر اور وزارت سمندری امور کے سینئر افسران نے شرکت کی۔
قائمہ کمیٹی

ای پیپر دی نیشن