سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر چھاپہ  سینٹ کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع

Sep 15, 2022


اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان تحریک انصاف نے سینیٹ میں تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر پر چھاپے،آزادی اظہار رائے،میڈیا،سوشل میڈیا کی بندش،صحافیوں کو ہراساں کئے جانے اور پارلیمنٹ نمائندوں کے گھروں کی چادر اور چار دیواری پامال کرنے کے معاملے پر سینیٹ میں اجلاس بلوانے کے لئے ریکوزیشن جمع کروا دی سینیٹ میں قائدِ حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم کی سربراہی میں سینیٹرز کے وفد کی چیئرمین سینٹ سے ملاقات ہوئی،وفد میں سینیٹرڈاکٹر شہزاد وسیم،سینیٹر سیف اللہ نیازی،سینیٹر فیصل جاوید،سینیٹر اعظم سواتی،سینیٹر عبدالقادر،سینیٹر سیف اللہ آبڑو،سینیٹر سیمی ایزدی،سینیٹر فوزیہ ارشد،سینیٹر دوست محمد،سینیٹر فلک ناز چترالی شامل تھے سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے سینٹ اجلاس بلوانے کی ریکوزیشن بھی جمع کروائی اور سینیٹر سیف اللہ خان نیازی کی جانب سے تحریک استحقاق بھی جمع کروائی سینیٹر سیف اللہ نیازی نے تحریک استحقاق جمع کرواتے ہوئے موقف اختیار کیا اسلام آباد پولیس اور ایف آئی اے کی جانب سے استحقاق کی خلاف ورزی ہوئی پارلیمنٹ ہاوس کے باہر میڈیا تحریک انصاف کے سینیٹرز نے صحافیوں سے گفتگو کی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سیف اللہ نیازی نے کہا کہ جب اپنے گھر پہنچا تو درجن کے قریب ایف آئی اے اہلکار اور ہتھیار بند پولیس والوں نے ہلا بول دیا،میرا موبائل فون چھینا اور گاڑی سے لیپ ٹاپ بھی لے لیا گیا،میرے گھر میں گھس کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا،چھاپے کے دوران میری اہلیہ کا موبائل فون اور کچھ دیگر اشیائ بھی قبضے میں لی گئیں،ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کا یہ رویہ پارلیمینٹ ممبر کے گھر والوں کو ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے،ان افراد نے مجھے اس طرح ہراساں کیا جیسے میں کوئی دہشتگرد تھا،ہم نے کچھ چھپایا نہیں کیونکہ ہم نے اس ملک کو لوٹا نہیں ہوا،میں ذرا سا بھی چلتا تھا تو وہ لوگ چوکنا ہو جاتے تھے کہ جیسے میں بھاگ جاوں گا،میرے بچوں کے سامنے یہ ساری کاروائی کی گئی،یہ بھی خیال نہ کیا گیا کہ بچوں پر کیا اثر پڑے گا،اس معاملے پرسینیٹ میں بھی کاروائی کریں گے،قانونی کاروائی بھی کریں گے،اس معاملے کو ہر فورم پر اٹھائیں گے،ہمیں ڈرانے سے کچھ نہیں ہو گاانہوں نے کہا کہ ہماری تحریک جاری رہے گی،ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں،اس امپورٹڈ حکومت کا خاتمہ بہت قریب ہے،اس موقع پر سینیٹ میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں فسطائی حکومت نے ظلم کا ماحول بنا دیا،میڈیا چینلز بند کئے جا رہے ہیں،آزادءاظہار رائے پر پابندی لگائی جا رہی ہے،صحافیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہےحلیم عادل شیخ اور ڈاکٹر شہباز گل پر حراست میں تشدد کیا گیا،انہوں نے کہا سینیٹ آف پاکستان کے ممبر اور تحریک انصاف کے اہم رکن سیف اللہ نیازی کے گھر ایف آئی اے اور مسلحہ پولیس اہلکاروں نے چھاپہ مارا،اہلکاروں نے انکے گھر میں داخل ہو کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا،انکی فیملی کو ہراساں کیا گیا،ہم اس غنڈہ گردی اور پولیس گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،ہماری چئیرمین سینیٹ سے ملاقات ہوئی اور سینیٹ میں ریکوزیشن جمع کروائیں گے،تحریک انصاف کے رہنماو¿ں کو ہراساں کیا جا رہا ہے،میڈیا کی زبان بندی اور سوشل میڈیا پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں انکا کہنا تھا کہ اس معاملے پر سینیٹ میں ریکوزیشن جمع کروا رہے ہیں،ہم توقع رکھتے ہیں کہ دیگر جماعتوں کے پارلیمنٹیرینز اس سنگین معاملے پر ہمارا ساتھ دیں گے کیونکہ یہ پارلیمان کے استحقاق کا معاملہ ہے،سینیٹ میں چئیرمین انٹیرئر کمیٹی نے اس معاملے پر از خود نوٹس لیا ہے اور اجلاس میں ڈی جی ایف آئی اے اور دیگر افراد سے اس پر وضاحت طلب کی جائے گی،سینیٹر سیف اللہ نیازی نے اس حوالے سے سینیٹ میں تحریک استحقاق بھی جمع کروائی رہنما تحریک انصاف ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے سیف اللہ نیازی کے گھر پر چھاپے کے معاملے کو گہری تشویش سے دیکھا ہے،انہوں نے پارلیمانی پارٹی کو سینیٹ میں اس معاملے کو اٹھانے کی ہدایات جاری کیں،ہم اس معاملے کو ہر سطح پر اٹھائیں گےآئین کا آرٹیکل 35 کہتا ہے کہ گھروں میں عورتوں اور بچوں کو تحفظ ملنا چاہئے ،سیف اللہ نیازی کے گھر چھاپے کی کاروائی ماورائے آئین ہے،ضابطہ فوجداری کے سیکشن 103 میں لکھا ہے کہ مجسٹریٹ ریڈ کے وقت موجود رہے، اسی لئے اگر پارلیمنٹ کے ممبر کے گھر چھاپے کے وقت مجسٹریٹ کو ساتھ موجود ہونا چاہئے تھا،ریڈ کا طریقہ ہوتا ہے کہ پہلے اہلِ محلہ کو بتائیں گے کہ ہم فلاں گھر میں ریڈ کرنے لگے ہیں،آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں،وہ سب چیزیں درج ہوتی ہیں انہوں نے کہا ڈاکو اور پولیس کے آنے میں فرق ہونا چاہئے،سینیٹر سیف اللہ نیازی کے گھر ہونی والی تمام کاروائی غیر آئینی تھی ایک طرف پارلیمان کی عزت کی بات کرتے ہیں،دوسری طرف لیکن اس پر عمل نہیں کرتےیہ چاہتے ہیں کہ ملک میں صرف امپورٹڈ حکومت کی آواز ہی ہو،یہ مائنس ون کا فارمولا چاہتے ہیں،یہ کسی طور قابل قبول نہیں ہو سکتا،اگر انصاف نہ ملا تو ہم سڑکوں پر ہونگے،انھوں نے کہا معاشی صورتحال ابتر ہے اور پوری حکومت عمران خان کو روکنے کے پیچھے لگی ہوئی ہے،چیف جسٹس صاحب سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس بات پر نوٹس ہونا چاہئے کہ پارلیمان کے نمائندوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے،کیا پولیس پارلیمان پر حاوی ہے۔

مزیدخبریں