دادو: 315دیہات زیرآب ، مزید سیلاب کا الرٹ 


منچن آباد+ کراچی+کوئٹہ (نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں+بیورو رپورٹ) این ڈی ایم اے نے ملک میں مزید سیلاب کے خطرے کا الرٹ جاری کر دیا۔ ترجمان کے مطابق 17 سے 18 ستمبر کے دوران بھارتی پانی کے ریلے دریائے ستلج‘ راوی اور چناب میں آ سکتے سکتا ہے۔ این ڈی ایم اے نے متعلقہ وفاقی‘ صوبائی اور ضلعی محکموں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کردی۔ ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ تینوں دریائوں اور معاون ندی نالوں میں پانی کا بہائو بڑھنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ خطرے سے دوچار علاقوں کو پیشگی خبردار کیا جائے۔ این ڈی ایم اے کی طرف سے دریائے ستلج میں فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی۔ دریائے ستلج میں 17 اور 18 ستمبر کو پانی کی سطح بلند ہونے کا امکان ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر منچن آباد احمد جاوید چیمہ نے تمام متعلقہ اداروں کو حفاظتی اقدامات تیز کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ سیلاب کے متوقع خطرے والے علاقوں میں ریسکیو ٹیموں اور آلات کی منصوبہ بندی کا الرٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ دریا کی ملحقہ آبادیوں اور نشیبی علاقوں کو خالی کرانے کی فوری اقدامات کرنے کی ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں۔ ریلوے حکام نے سیلاب کے باعث ٹریک‘ سگنل نظام اور پلوں کو پہنچنے والے نقضان کے جائزے کے بعد ٹریک کو ٹرین آپریشن کیلئے ان فٹ قرار دیدیا۔ ٹریک ناقابل استعمال قرار دیئے جانے کے بعد لاہور‘ کوئٹہ اور کراچی کے درمیان ٹرینیں چلانے کا فیصلہ مزید ایک ہفتہ تاخیر کا شکار ہو گیا ہے جس کے بعد ریزرویشن دفاتر اور آن لائن ٹکٹ بک کرنے کا عمل روکنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ سیلاب کے سبب منچھر جھیل میں پانی کی بلند سطح میں کسی حد تک کمی آئی ہے جبکہ سیہون اور بھان سعید آباد کو سیلاب کی مزید تباہ کاریوں سے بچانے کی کوششیں جاری ہیں۔ منچھر جھیل کے انچارج   اریگیشن  سیل شیر محمد ملاح نے بتایا کہ پانی کی سطح 225 فٹ سے کم ہوکر 1222 فٹ رہ گئی ہے جوکہ اب لاڑکانہ‘ سیہون بند کے ذریعے دریائے سندھ میں براہ راست بہہ رہی ہے۔ سیہون تحصیل میں شہر کی حفاظت کیلئے کوششیں جاری ہیں کیونکہ علاقے میں سیلاب کی سطح مزید کم ہونے کی ضرورت ہے۔ سعید آباد میں مشینری کی مدد سے کام جاری ہے۔ سیہون میں 7 یونین کونسلز سیلاب میں ڈوبی ہوئی ہیں جبکہ امدادی کارروائی بھی جاری ہے۔ اسسٹنٹ کمشنر سیہون اقبال حسین نے بتایا کہ دیہات میں سیلاب کی وجہ سے مقامی لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ دریں اثنا دادو کی یونین کونسل مراد آباد‘ خدا آباد اور یار محمد کلہوڑو کے دیہات سیلاب کے سبب زیرآب آچکے ہیں۔ دادو کے حلقہ پی ایس 74- سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی پیر مجیب الحق نے بتایا کہ حفاظتی پشتے مضبوط کرنے کیلئے حکام  نارا ویلی ڈرین پر کام کررہے ہیں۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ دادو‘ میہڑ‘ خیرپور ناتھن شاہ اور جوہی سے مختلف مقامات پر پانی کی سطح ایک فٹ نیچے آگئی ہے‘ تاہم خطرہ اب بھی برقرار ہے۔  مون سون کی ریکارڈ بارشوں اور  گلیشیئرز پگلھنے کے سبب آنے والے سیلاب نے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا ہے۔ تقریباً 1400 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ گھر‘ سڑکیں‘ ریلوے ٹریک‘ مویشی اور فصلیں بہہ چکی ہیں جس کے سبب ملک کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔ بلوچستان میں سیلاب کے باعث مزید 13افراد جاں بحق اور 9افراد زخمی ہوئے جبکہ 800مکانات کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی۔ مجموعی طور پر اموات کی تعداد 294 اور متاثرہ مکانات کی تعداد 65ہزار ہوگئی۔ محکمہ پی ڈی ایم اے بلوچستان کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق  گزشتہ روز نوشکی، دکی، کوئٹہ، نصیر آباد، جعفر آباد، جھل مگسی، صحبت پور اور کچھی میں 150ٹینٹ، 2750ترپالیں، 25ہزار سے زائد مچھر دانیاں، 150پیکٹ خوراک سمیت دیگر سامان سیلاب متاثرین میں تقسیم کیا گیا۔ پاکستان کے سیلاب زدگان کیلئے ترکی کی جانب سے ریل کے ذریعے بھجوائی گئی امدادی اشیاء کی پہلی کھیپ ایران کے راستے تفتان پہنچ گئی۔ 28 بوگیوں پر مشتمل کارگو امدادی ٹرین آج دالبندین پہنچے گی جہاں امدادی اشیاء این ڈی ایم کے حوالے کی جائیں گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...