اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بدھ کے روز تھانہ مارگلہ میں اپنے خلاف درج دہشتگردی کے مقدمہ میں پولیس جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئے۔ اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لئے وہ ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل ظفر کے آفس جی الیون پہنچے۔ اس موقع پر پولیس، رینجرز کی نفری سکیورٹی پر تعینات کی گئی تھی۔ عمران خان کو پولیس ٹیم کی جانب سے تحریری طور پر 21سوالات پر مشتمل سوالنامہ دیا گیا جن میں 20 اگست کو ایف نائن پارک میں ان کی تقریر سے لئے گئے جملوں پر مشتمل سوالات شامل ہیں۔ تاہم پولیس کی جانب سے کچھ زبانی سوالات بھی کئے گئے۔ عمران خان سے بیس منٹ تک تفتیش کی گئی۔ مختلف سوالات کے انہوں نے جواب دیئے۔ علاوہ ازیں عمران خان سے سوال کیا گیا کہ آپ نے تحکمانہ انداز میں پولیس افسران اور ماتحت عدلیہ کی جج صاحبہ کو دھمکا کر خوف و ہراس کی فضا پیدا کی؟، جس پر سابق وزیراعظم نے جواب دیا کہ ایسی کوئی بات نہیں، میں اس پورے مقدمے کو انتقامی کارروائی اور جھوٹا سمجھتا ہوں۔ بعد ازاں سوالوں کا جواب دینے کے بعد عمران خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری جے آئی ٹی میں پہلی پیشی ہوئی۔ ساری دنیا کے سامنے مذاق ہے، میرے خلاف دہشت گردی دفعات لگائی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز گل کو اغوا اور ان پر تشدد کیا گیا۔ حکومت کو پیغام ہے کہ جتنا تنگ کریں گے، اتنی ہی تیاری کریں گے۔ ٹیلی تھون پر فنڈز جمع کرنے تھے، انہوں نے چینلز بند کردئیے، ان کی چوری کی وجہ سے ان کو پیسے نہیں ملتے۔ صحافی نے سابق وزیراعظم سے سوال کیا کہ خان صاحب کال دینے میں اتنا وقت کیوں لگا رہے ہیں، معیشت اگر تباہ ہو رہی ہے تو کال دے دیں۔ عمران خان نے جواب دیا کہ انتظار کی گھڑیاں اب ختم ہونے والی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں نے ہر چیز آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کی، میں اس لیے چپ بیٹھا رہا کیوں کہ معاشی حالات برے تھے، اب عوام کا سمندر نکلنے والا ہے۔ اس وقت سیلاب پر سیاست کی جا رہی ہے، ہمیں کہہ رہے ہیں سیلاب ہے کہ سیاست نہ کرو اور دوسری طرف میری پارٹی کو کرش کرنے لگے ہیں، جو لوگ ہمیں سیاسی فنڈنگ کرتے تھے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے۔ معیشت سنبھل نہیں رہی، پاکستان سری لنکا کے نقش قدم پر جارہا ہے، جب میں کال دوں گا تو حکومت برداشت نہیں کر سکے گی۔ ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہاکہ حکومت سے صرف صاف و شفاف الیکشن پر بات ہوسکتی ہے، معیشت کی بہتری کا حل صرف صاف شفاف انتخابات ہیں۔ عمران خان تونسہ شریف پہنچ گئے جہاں انہوں نے سیلاب زدگان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست کروں گا تونسہ کو ضلع بنائیں۔ پوری کوشش کریں گے کہ متاثرین کی مدد کریں۔ وفاقی حکومت کو بھی مدد کرنی پڑے گی۔ عمران خان نے کہا کہ حکومت کو صرف ایک خوف ہے کہ ان کی کرپشن نہ پکڑی جائے اور کرسی نہ چلی جائے۔ بڑے بڑے مجرموں کو ملک کی فکر نہیں۔