اسلام آباد (آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین سے اگست اور ستمبر کے بجلی بل نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 300 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو 35 ارب روپے کا ریلیف دیا جائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب سے متاثرہ علاقے صحبت پور کا فضائی جائزہ بھی لیا۔ اس موقع پر انہیں سیلاب کی تباہ کاریوں، متاثرین کی امداد اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے جاری کاوشوں سے آگاہ کیا گیا۔ انہوں نے صحبت پور میں پینے کے پانی کا مسئلہ فوری طور پر حل اور سیلاب زدہ علاقوں سے پانی کی نکاسی کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم متحد ہو کر سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کر رہی ہے، سیلاب متاثرین کی مدد کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ چیف سیکرٹری بلوچستان نے انہیں بتایا کہ بلوچستان میں 128 سڑکیں متاثر ہوئی تھیں، جن میں سے 91 بحال ہوچکی ہیں، صوبے میں لائیو سٹاک کی بحالی کے لیے 11 ارب روپے کا منصوبہ ہے۔ شہاز شریف کاکہنا تھا وفاقی حکومت، صوبائی حکومتیں اور ادارے سیلاب متاثرین کی بحالی میں مصروف ہیں۔ انہوں نے امدادی رقم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فی گھرانہ 25 ہزار روپے سیلاب سے متاثرہ لوگوں میں تقسیم کیے جارہے ہیں، سیلاب متاثرین میں اب تک تقریباً 24 ارب روپے تقسیم کیے جاچکے ہیں۔ شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سیلاب متاثرین سے اگست اور ستمبر کے بجلی کے بل نہیں لیے جائیں گے جبکہ 300 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کو 35 ارب روپے کا ریلیف دیا جائے گا، ستمبر کے مہینے میں 2 کروڑ 10 لاکھ صارفین کو 14 ارب کا فوری ریلیف دیا جارہا ہے، جن سیلاب متاثرین نے اگست کے بل ادا نہیں کیے ان کے لیے لیٹ چارج بھی ختم کردیے گئے ہیں۔ انہوں نے حکام سے کہا کہ آپ کے پاس وافر فنڈز ہیں، مزید چاہئیں تو بتا دیں، امدادی کام نہیں رکنا چاہیے، 2 لاکھ 50 ہزار مچھر دانیاں سیلاب متاثرین کو دی گئی ہیں، ترکیہ سے آنے والے خیمے بلوچستان کے سیلاب متاثرین کو دیئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا مشکل کی اس گھڑی میں دوست ممالک سے ملنے والی امداد پر ان کے شکر گزار ہیں۔ وزیراعظم نے وفاق کی طرف سے بلوچستان کے لیے 10 ارب روپے دینے کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں محدود وسائل کے باوجود سیلاب متاثرین کو ریلیف دیا جارہا ہے، سیاست بعد میں ہوگی کیونکہ ریاست بچانا ہمارا اولین فرض ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگلے مرحلے میں پلوں، سڑکوں اور فصلوں کی بحالی کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے پوری قوم کی آنکھیں کھل گئی ہیں، پوری قوم یکجا ہوکرسیلاب کی تباہ کاری کا مقابلہ کررہی ہے، وفاقی حکومت نے 70ارب کی خطیر رقوم سیلاب متاثرین کیلئے مختص کی ہے ، 25ہزار روپے فی خاندان کو مہیا کیا جارہا ہے، 24ارب روپے متاثرین میں تقسیم کیے جاچکے ہیں، صحبت پور کا علاقہ سیلاب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلابی پانی نکالنے کیلئے این ڈی ایم اے اور صوبائی حکومت کو مزید مشینری پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔ سڑکوں اور شاہراہوں کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کو تیز کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض کا پھیلائو کنٹرول کرنا ضروری ہے، ان علاقوں سے نکاسی آب کا کام تیز کیا جائے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مجموعی طور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے 22 لاکھ گھریلو اور ساڑھے 3 لاکھ کمرشل صارفین کے بجلی کے ماہ اگست اور ستمبر کے بل معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے ساڑھے 24 لاکھ صارفین کو 10 ارب روپے کا ریلیف دیا جائے گا۔
اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مہنگائی اپنے عروج پر ہے، کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔ ہم ادھر اْدھر دیکھتے ہیں تو قرضہ ہی ہمارا پیچھا کرتا ہے، ہم کسی دوست ملک کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یہ مانگنے آئے ہیں۔ اسلام آباد میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج وکلاء ہاؤسنگ سکیم کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے، وکلاء کا دیرینہ مطالبہ پورا ہوگیا ہے، وکلاء کو الاٹمنٹ لیٹر تقسیم کئے گئے ہیں، وکلاء کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، حکومت وکلاء کے مسائل حل کرنے کے لیے پرعزم ہے، ملک میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آنکھوں نے ایسے دل خراش منظر نہیں دیکھے تھے، ایسی تباہی شاید ہی اس کرہ ارض میں نظر آئی ہو، حکومت سنبھالی تو سرمنڈاتے ہی اولے پڑگئے، حکومت سنبھالی تو پاکستان معاشی تباہی کے دہانے پہنچا تھا، اتحادی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچالیا، معاشی عدم استحکام کسی حد تک کنٹرول کرلیا ہے، مہنگائی اپنے عروج پر ہے کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے، 11 اپریل کو حلف لیا تو ڈیڑھ ماہ پٹرول کی قیمتیں بڑھانے کے لیے شش وپنج کا شکار رہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی پاسداری نہیں کی، آئی ایم ایف نے ہماری ناک سے لکیریں نکلوائیں، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کو تسلیم کیا تھا، سیلاب زدہ علاقوں میں پانی ابھی بھی خاموش تباہی مچا رہا ہے، سیلاب متاثرین کے لیے پینے کا پانی چیلنج بن گیا ہے، آج شام سکھر کے راستے پانی کے ٹرک پہنچ جائیں گے، لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ ایک وقت میں نظریہ ضرورت دریافت کیا گیا، عدلیہ بحالی میں وکلاء نے عظیم تحریک چلا کر مقام پایا، کسی نے پلیٹ میں رکھ کر وکلاء کو آزادی نہیں دی، 75 سال گزر گئے لیکن آج بھی اسی دائرے میں گھوم رہے ہیں، ہم ایٹمی طاقت نہ ہوتے تو آج ہمارے مسائل مزید گھمبیر ہوتے، 75 سال بعد آج ہم کشکول لیکر پھر رہے ہیں، سیلاب سے تین کروڑ افراد متاثر ہوئے، سردی آنے والی ہے اور متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گا، مجھ سمیت تمام طبقات جن کو تاریخ کا رخ موڑنے کی طاقت عطا کی گئی ان سے پوری قوم سوال پوچھ رہی ہے، تمام اداروں سے عام آدمی اپنے مستقبل کے بارے میں پوچھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو ایک وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں، خیموں میں حاملہ خواتین بھی موجود ہیں، ہم اندازہ نہیں کر سکتے متاثرین اس وقت کتنا پریشان ہیں، اگر ہم کمر باندھ کر محنت کریں تو پاکستان عظیم قوم بن جائے گی، اللہ نے پاکستان کو بے شمار وسائل سے نوازا ہے، ملک کی تقدیر بدلنے کا فیصلہ کرنا ہو گا، سردیوں میں گیس کے حوالے سے بندوبست کرنے میں لگا ہوا ہوں، ایک دو جگہوں سے ایک کارگو ملنے کا بندوبست ہوا ہے، جب گیس سستی تھی تو ہم سوئے رہے، آج مہنگی ترین گیس ہے اور مل نہیں رہی، ہم ادھر اْدھر دیکھتے ہیں تو قرضہ ہی ہمارا پیچھا کرتا ہے، ہم کسی دوست ملک کے پاس جاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں یہ مانگنے آئے ہیں، ہم کسی دوست ملک کوفون کرتے ہیں تو کہتے ہیں قرضہ مانگیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ قوم پوچھ رہی ہے ہم آج بھی کیوں رینگ رہے ہیں، اس سوال کا جواب بطور وزیراعظم پہلے مجھے اور پھر سب کو دینا ہے، مشکل وقت میں ہمیں سیلاب متاثرین کا سوچنا ہو گا، سیلاب زدہ علاقوں میں کئی گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ چکے، سیلاب زدہ علاقوں میں چاول، کپاس، گنا سمیت سب کچھ تباہ ہو گیا ہے، ہمیں ملک کی تقدیر بدلنا ہو گی۔ دریں اثناء وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے حبیب بینک لمیٹڈ کے چیئرمین اور آغا خان فنڈ فار اکنامک ڈویلپمنٹ کے ڈائریکٹر سلطان علی الانہ نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم نے آغا خان کو پاکستان میں سیلاب سے نمٹنے کی کوششوں کے لیے فراخ دلانہ تعاون پر خراج تحسین پیش کیا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت ملک کی معاشی صورتحال اور ترقی کے شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے پاکستان میں حبیب بینک لمیٹڈ کے اور آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کے دیگر اداروں کے کردار کو سراہا۔ یہاں یہ بات قبل ذکر ہے کہ چند روز قبل پرنس رحیم آغا خان نے وزیراعظم سے ٹیلیفونک رابطہ کر کے سیلاب متاثرین کے لیے دس ملین امریکی ڈالرز عطیہ کا اعلان کیا تھا۔ مزید برآں وزیر اعظم محمد شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کی کونسل آف ہیڈز آف سٹیٹ (CHS) کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے آج اور کل 15-16 ستمبر 2022ء کو سمرقند، ازبکستان کا دو روزہ دورہ کریں گے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف جمہوریہ ازبکستان کے صدر شوکت مرزیوئیف کی دعوت پر اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔ حالیہ سی ایچ ایس میں، ایس سی او کے رہنما اہم عالمی اور علاقائی مسائل، بشمول موسمیاتی تبدیلی، فوڈ سکیورٹی، انرجی سکیورٹی اور پائیدار سپلائی چین جیسے مسائل پر غور کریں گے۔ اجلاس میں ایسے معاہدوں اور دستاویزات کی بھی منظوری ہوگی جو شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کی مستقبل کی سمت کا تعین کریں گے۔ سربراہی اجلاس میں شرکت کے علاوہ، وزیر اعظم سی ایچ ایس کے سائیڈ لائنز پر دیگر شریک رہنماؤں سے دو طرفہ ملاقاتیں کریں گے۔نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر شرائط پوری نہیں کریں گے تو آئی ایم ایف کا پروگرام رک جائے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہبازشریف کی ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات میں شرکت متوقع ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا 18ستمبرکو لندن جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات میں شرکت کے بعد 19ستمبر کی شام لندن سے نیویارک کے لیے روانہ ہوں گے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم دورہ نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔