جماعت اسلامی کے تحت مسلح ڈکیتیوں کے خلاف شہر بھر میں مظاہرے 


کراچی (نیوز رپورٹر)جماعت اسلامی کے تحت شہر میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال، بڑھتی ہوئی مسلح ڈکیتیوں اور ان میں شہریوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع اورسندھ حکومت و محکمہ پولیس کی مکمل ناکامی و نااہلی کے خلاف بدھ کو شہر بھر میں 14مقاما ت پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن ریگل چوک صدر میں مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت اور محکمہ پولیس کی نا اہلی و ناکامی کے باعث شہر میں ڈاکوں اور لٹیروں کو کھلی چھوٹ حاصل ہے۔ اس لیے یہ دن دیہاڑے وارداتیں اور دہشت گردی کررہے ہیں۔اگر شہر میں چوری اور مسلح ڈکیتی کی وارداتیں ختم نہ ہوئیں تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع اور آئی جی آفس و پولیس ہیڈ کوارٹر پر بھی احتجاج کیا جائے گا ۔ عوام سے کہا جاتا ہے کہ اپنی حفاظت کے لیے سیکورٹی گارڈ رکھیں۔حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اگر عوام کو تحفظ نہیں دیں گے تو پھر عوام اپنے تحفظ کے لیے کہاں جائیں ؟ مظاہرے سے رکن سندھ اسمبلی و امیر ضلع جنوبی سید عبد الرشید ، ڈپٹی سیکریٹری کراچی عبد الرزاق خان ، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ، نائب امیر ضلع جنوبی سفیان دلاور نے بھی خطاب کیا ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ پولیس کے پاس ایسا نیٹ ورک موجود ہے جس سے جرائم پیشہ عناصر کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے لیکن پولیس اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی ، اگر پولیس کی نفری کم ہے تو حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ نفری میں اضافہ کرے۔ پولیس کی بھاری نفری وزیر اور مشیر اور ان کی بیگمات کی سیکورٹی اور پروٹوکول پر کیوں لگی ہوئی ہے۔سندھ حکومت پولیس کی بھرتی میں لسانیت و عصبیت کی بجائے ہر زبان بولنے والے کو بھرتی کرے۔کراچی کے شہری چوری اور ڈکیتی کی واردات کے بعد تھانوں میں مقدمہ بھی درج نہیں کرواتے۔ عوام جانتے ہیں کہ محکمہ پولیس بھی چوروں اور لٹیروں سے ملی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 14 سال سے سندھ پر حکومت کررہی ہے لیکن عوام کے لیے کچھ نہیں کیا ۔ عوام کو تعلیم، صحت اور پانی میسر نہیں ہے۔ریاست اور حکومت عوام کو بنیادی ضروریات فراہم نہیں کرتی۔کسی بھی پارٹی کی ترجیحات میں کراچی کسی کا مسئلہ نہیں ہے۔ووٹ کے لیے تمام پارٹیاں موجود ہوتی ہیں لیکن مسائل حل کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں۔ سید عبد الرشیدنے کہا کہ آج کراچی کے شہری اور تاجر کی جانیں محفوظ نہیں ہے۔تمام حکومتی محکمے اور ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ شہر کراچی کے اندر ڈاکو ﺅں اور لٹیروں کی حکومت ہے۔ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ کراچی کے اندر چوروں کی سرپرستی کرنے والوں کی حکومت ہے۔ 7 ماہ میں 60 ہزار کی قریب مقدمات درج ہوئے ہیں۔ 35 ہزار موٹر سائیکلیں چوری ہوئیں۔ 19 ہزار سے زائد موبائیل چھینے گئے ہیں۔ ڈکیتی اور چوری کرنے والوں کو پکڑنے والا کوئی نہیں ہے۔ کراچی کے تین کروڑ عوام ایک ہی مطالبہ کررہے ہیں کہ ہمیں جینے کا حق دیا جائے ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے۔ عبد الرزاق خان نے کہا کہ آج کراچی کے شہری سراپا احتجاج ہیں اور حکمرانوں سے سوال کررہے ہیں کہ ہمارا کیا قصور ہے۔کراچی پر ڈکیتوں کا راج ہے، سندھ حکومت عملا کہیں موجود نہیں۔تین کروڑ عوام کا شہر پاکستان کا معاشی حب ہے۔ کراچی منی پاکستان ہے 67 فیصد ریونیو جمع کرواتا یے اس کے باوجود شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں ہے۔ پاکستان کے دوسرے صوبے سے آنے والے شہری اپنے روزگار کے لیے آتے ہیں لیکن انہیں بھی تحفظ فراہم نہیں۔ زاہد عسکری نے کہا کہ کراچی کے عوام کو ڈکیتوں کے رحم و کرم پر چھوڑدیا گیا ہے۔ کراچی کی عوام کی جانیں محفوظ نہیں ہے۔ دن دیہاڑے چند پیسوں کی خاطر شہریوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ شہر میں پولیس کا محکمہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے تو موجود ہیں لیکن عوام کے تحفظ کے لیے نہیں ہے۔ موٹر سائیکل غلط پارک کرنے پر انتظامیہ متحرک ہوجاتی ہے لیکن عوام کے تحفظ کے کیے تیار نہیں۔ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گی۔ کراچی کے امن و امان کے حوالے سے جماعت اسلامی کی جدوجہد جاری رہے گی۔
حافظ نعیم

ای پیپر دی نیشن