سوچ یہی تھی کہ تاریخ کے اس بدترین سیلاب سے متاثرہ 5 کروڑ سے زائد افراد اور گدلے پانی کی خوفناک لہروں کی نذر ہونیوالے سینکڑوں بچوں‘ عورتوں‘ معذوروں‘ عمر رسیدہ افراد اور انکے ڈوبنے والے پالتو جانوروں کے غم میں اپنے غم و دکھ کا سلسلہ ابھی جاری رکھوں۔ سیلاب میں ڈوبے ملک‘ پانی کی خوفناک لہروں میں ڈوبی قوم اور اب ڈوبتی سیاست اور ڈوبتی معیشت آئی ایم ایف اور فیٹف پر کیا نقوش چھوڑے گی۔ یہی وہ بنیادی سوال ہے جس کا جواب بالآخر حکومت وقت کو ہی دینا ہے۔ جس برطانوی جمہوریت کو ہمارے سیاست دان 75 برس میں رول ماڈل نہ بنا پائے۔ آج اس جمہوریت کا حوالہ ہم اپنے ایوانوں میں دے رہے ہیں‘ وہ برطانیہ جس سے جمہوری اقدار حاصل کیں‘ اسے تو دنیا جمہوریت کی ماں سے آج بھی یاد کر رہی ہے مگر ہمارا حال کہ آزادی کا طویل ترین عرصہ گزارنے کے باوجود حقیقی جمہوریت اور اسلامی طرز معاشرت کا درست طور پر ادراک نہیں کر سکے۔
میں یہ کالم لکھ رہا تھا کہ میرے موبائل پر کیپٹن (ر) فریڈ نے گڈ ایوننگ کے ساتھ ہی بغیر تمہید یہ افسوسناک خبر دیتے ہوئے کہ برطانیہ عظمیٰ پر 70 برس تک حکمرانی کرنیوالی 96 سالہ ملکہ الزبتھ دوئم اپنے سکاٹ لینڈ کے تاریخی محل Balmoral Castle میں قبل وفات پا گئی ہیں۔‘ مغموم کر دیا ۔ فریڈ کا لہجہ غمناک تھا۔ میں نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے فریڈ کا شکریہ ادا کیا اور آنجہانی ملکہ کی 70 برس تک حکمرانی کے ایام میں کھو گیا۔ 1926ءمیں وسطی لندن کے مہنگے ترین علاقے Mayfair میں پیدا ہونیوالی آنجہانی ملکہ الزبتھ نے ابھی چند ماہ قبل ہی پلاٹینم جوبلی منائی کہ سرکاری طور پر 2022ء ملکہ کی پلاٹینم جوبلی کا سال ہے مگر کسے معلوم تھا کہ کامن ویلتھ کے 56 ممالک کے 2 عشاریہ 4 بلین افراد کی سربراہی اور 600 چیئرٹی تنظیموں کی سرپرستی کرنیوالی دنیا کی یہ ہر دلعزیز ملکہ اپنی طویل تر خوشیوں کے اس پلاٹینم سال میں دنیا سے رخصت ہو جائیگی۔ ہماری پنجابی مائیں اپنے رب کریم سے اکثر ایک دعا یہ بھی مانگتی ہیں کہ ”اے پروردگار! اس دنیا توں مینوں توں ٹردا پھردا لے جائیں‘ کِسے دا محتاج نہ کریں۔“ یہی معاملہ ہماری آنجہانی برطانوی ملکہ سے ہوا۔ طبیعت میں نقاہت محسوس ہوئی‘ شاہی ڈاکٹروں کی ٹیم آئی اور شام ڈھلنے سے قبل انکے پرائیویٹ سیکرٹری آنریبل ایڈورڈینگ نے ایکٹنگ وزیراعظم کو یہ شاہی کوڈ پیغام دیتے ہوئے London bridge is down ملکہ کی وفات کی اطلاع کردی۔ ایکٹنگ وزیراعظم کے اس شاہی کوڈ کے فوری جواب کے ساتھ ہی برطانوی میڈیا سمیت دنیا کے تمام ذرائع ابلاغ میں ملکہ کی وفات کے اعلان کو نشر کر دیا گیا۔ خبر سنتے ہی لندن اور قرب و جوار کے لوگوں اور دنیا بھر سے آئے سیاحوں نے ملکہ کی سرکاری رہائش گاہ بکنگھم پیلس کا رخ کیا۔ پیلس کے مرکزی گیٹ کو پھولوں سے بھر دیا۔ اور پھر چند ہی لمحوں میں آنجہانی ملکہ کو چاہنے والے ہزاروں افراد یہاں جمع ہو گئے جن کی آنکھیں آنسوﺅں سے تر تھیں۔ آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم کے طویل مگر شاندار تاریخی دور حکمرانی کے بعد برطانیہ کے تخت نشین ہونے والے 73 سالہ بیٹے چارلس 41 توپوں کی سلامتی کے بعد بادشاہ بن گئے ہیں جنہیں اب King Charles III کے نام سے پکارا جائیگا۔ 70 برس تک انہوں نے اپنی والدہ سے امور چلانے کی تربیت حاصل کی۔ حلف برداری اور اپنے سوگوار خطاب میں انکی آنکھیں آنسوﺅں سے تر رہیں۔ والد سے وہ گزشتہ برس 2021ء میں ہی محروم ہو گئے تھے۔ ایک برس بعد ماں بھی دنیا سے روٹھ گئی۔ اپنے سوگوار خطاب میں انہوں نے ”ماما“ اور ”پاپا“ کو متعدد بار دہرایا۔ شاہی دستور کے مطابق انکے بھائی اور بیٹوں ولیم اور ہیری اور انکی شہزادی بیویوں کو نئے پورٹ فیلو دے دیئے گئے ہیں جبکہ بادشاہ چارلس کی اہلیہ کمیلا Queen Consort ہوں گی۔ ملکہ کی وفات کے بعد برطانوی قومی ترانے سے ملکہ کا نام نکال کر اب بادشاہ کا نام شامل کیا گیا ہے جس کا مطلب ”اے خداوند تو بادشاہ کی حفاظت کر“۔ سینٹ پال چرچ میں ہونیوالی اس دعائیہ تقریب میں پہلی مرتبہ یہ نیا ترانہ گایا گیا۔ 3 سو سالہ برطانوی جمہوری اقدار کا اپنا ایک منفرد مقام ہے۔ بادشاہ سربراہ مملکت ضرور ہوتا ہے مگر سیاسی طور پر وہ غیرجانبدار رہتے ہوئے صرف علامتی اور رسمی اختیارات کا مالک ہوتا ہے تاہم ہر ہفتے بدھ کے روز برطانوی وزیراعظم کی بکنگھم پیلس میں بادشاہ سے ملاقات ہوتی ہے جس میں حکومت کے تقرر‘ عام انتخابات اور پارلیمنٹ میں کی گئی قانون سازی پر بادشاہ کے دستخطوں کے بعد باضابطہ طور پر منظوری حاصل کی جاتی ہے۔ بادشاہ چارلس سوم کامن ویلتھ کے 56 ممالک میں سے 14 ممالک کے اب سربراہ مملکت ہونگے۔ ڈاک ٹکٹوں‘ کرنسی اور پاسپورٹ کی عبارت میں اب ”ہز میجسٹی“ تحریر ہوگا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق برطانیہ میں 100,000 لیٹر باکسز جن پر E-II لکھا تھا‘ اب C.R میں تبدیل کر دیئے جائیں گے۔ یہ بھی یاد رہے کہ بطور بادشاہ چارلس سوم کے پاس اب اپنا پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس نہیں ہوگا۔
برطانیہ چونکہ حالت سوگ میں ہے اس لئے آنجہانی ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات جو اب 19 ستمبر 2022ءکو لندن کے West Minister Abbey ہال میں 11 بجے ادا کی جائیں گی‘ تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ شاہی خاندان آنجہانی ملکہ کی تدفین کے بعد ایک ہفتہ مزید سوگ میں رہے گا۔ 19 ستمبر کو چونکہ ملکہ کی تدفین ہوگی اس لئے ملک بھر میں چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے تاکہ ہر شہری ملکہ کی ان آخری رسومات میں شریک ہو سکے۔ آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم کو Windsor میں کنگ جارج ششم میموریل قبرستان میں سپرد خاک کر دیا جائیگا۔
٭....٭....٭