افغانستان یقین دہانی کرائے، پاکستان: ہماری زمین آپ کے خلاف استعمال نہیں ہع گی، طالبان: سرحد کھولنے کا فیصلہ

اسلا م آبا د +کابل(خصوصی نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ ) افغانستان نے اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے کی یقین دہانی کرا دی اور بارڈر کھولنے کی درخواست بھی کی۔پاکستانی ناظم الامور سے افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے ملاقات کی، ملاقات میں افغان وزیر خارجہ نے انسانی بنیادوں پر بارڈر کھولنے کی درخواست کی، افغان درخواست پر طورخم بارڈر کراسنگ آج سے دوبارہ کھلنے کا قوی امکان ہے۔ حکام کے مطابق طورخم سرحد آج ٹریفک اور پیدل چلنے والوں کیلئے صبح 8 بچجے کھو دی جائے گی۔ افغان عبوری حکومت کے وزیرخارجہ مولوی امیر خان متقی نے یقین دلایا کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف معاندانہ کارروائیوں کے لئے استعمال نہیں ہو گی۔ اس سے قبل ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے اپنے قوانین پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنانا ہے، پاکستان حالات کا جائزہ لے کر ہی طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ کرے گا، چترال سمیت دیگر جگہوں پر افغانستان سے دہشتگردانہ حملے ہوئے، افغان عبوری حکومت یقینی بنائے کہ پاکستان کو افغان سر زمین سے خطرات درپیش نہ ہوں۔ ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ واری بریفنگ میں کہا کہ افغانستان کی قائم مقام حکومت سے تعلقات قائم کرنے اور اسے تسلیم کرنے کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی، افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کو نیک نیتی سے معاونت دی ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے،اس پر پاکستان کو تحفظات ہیں، افغان حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔انہو ں نے کہا کہ پاکستان نے افغان بھائیوں کو کھلے بازوں سے خوش آمدید کہا لیکن حکومت پاکستان نے اپنے قوانین پر عملدرامد کو بھی یقینی بنانا ہے، پاکستان حالات کا جائزہ لے کر ہی طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ کرے گا۔ پاک افغان تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان اس تجارت میں اضافے کے لیے سہولیات فراہم کر رہا ہے، افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے میں بھارت سے واہگہ کے ذریعے تجارت شامل نہیں ہے، افغانستان سے سفارتخانے سمیت مختلف چینلز کے ذریعے بات ہو رہی ہے مگر ابھی کوئی نتیجہ خیز بات نہیں ہوئی، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، چترال سمیت دیگر جگہوں پر افغانستان سے دہشتگردانہ حملے ہوئے۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں، اغوا، زیادتی اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات ہو رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے نقشے میں دکھائے گئے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پاکستان کے زیر انتظام ہیں، کسی بھی نقشے میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھانا غیر قانونی ہے، ایسے کسی بھی نقشے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 18 سے 23 ستمبر تک یو این جنرل اسمبلی کی بحث میں شرکت کریں گے، نگران وزیر خارجہ بھی ان کے ہمراہ ہوں گے، وزیراعظم کاکڑ 22 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے، وزیراعظم مسئلہ کشمیر سمیت اہم امور پر اظہار خیال کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں ممتاز زہرا بلوچ نے کہاکہ بھارت اپنے اندرونی سیاسی معاملات میں پاکستان کو گھسیٹتا ہے، گوادر سی پیک سے متعلق اہم منصوبہ ہے، غیر ملکی سفرا اور شخصیات کو بھی اس منصوبے کی افادیت دیکھنے کے لیے خوش آمدید کہتے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ یہ بھی دیکھیں کہ کیا انکی سرگرمیوں ملک میں جمہوریت کے استحکام میں مدد دے رہی ہیں یا نہیں؟دفتر خارجہ کہا کہ آرمی چیف کا دورہ ترکیہ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطوں کے فروغ کے لیے ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...