اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ، خبرنگارخصوصی)نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ صدر مملکت نے اپنے خط میں تجویز دی ہے فیصلہ نہیں کیا اس خط کی ضرورت سے متعلق صدر بہتر جواب دے سکتے ہیں۔ ان کے آدمی کا تاثر ذوالفقار علی بھٹو، نواز شریف کیلئے بھی رہا یہ تاثر پیپلز پارٹی کی قیادت کیلئے، چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے بھی رہا ہے۔ حیران کی بات نہیں کہ میرے لئے بھی یہی تاثر ہے۔ سوال ”ان“ سے بنتا ہے مجھ سے نہیں، نگران سیٹ اپ کا مینڈیٹ قانون کے مطابق حکومت کا نظام چلانا ہے صدر کی الیکشن سے متعلق پوزیشن اور رائے ہے۔ ان کا ایک سیاسی جماعت سے تعلق بھی ہے۔ صدر کے خط کا قانونی پہلو تب ہوگا جب عدالت اس پر کوئی فیصلہ دے گا۔ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ہمارا اچھا تعلق ہے، انہوں نے جو تحفظات عوامی سطح پر اٹھائے ان کا حق ہے، ہمارا جتنا وقت ہوگا قانون کے مطابق ہوگا۔ ہم ایک دن رہیں یا ایک ماہ قانون کے مطابق رہیں گے۔ میرا خیال ہے کہ مناسب وقت پر عام انتخابات ہو جائیں گے، ہم سے وہ سوال نہ کریں جس کا قانونی جواب ہمارے پاس نہیں۔ کیا الیکشن کمشن نے ہماری درخواست پر انتخابی شیڈول دینا ہے؟۔ بطور سابق وزیراعظم جو سہولیات ہیں یقینی بنائیں گے کہ وہ جیل میں دی جائیں ۔ تحریک انصاف کو کالعدم قرار دینے کی سمری آئی تو میرٹ پر دیکھیں گے۔عام حالات میں سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہونا چاہئے، کیا عام آدمی یا لیڈر کو ملٹری تنصیبات پر سیاسی احتجاج کرنا چاہئے۔ الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی عمل کریں گے۔ الیکشن کمشن پر اعتماد ہے، ا لیکشن کمشن نے اپنا پراسیس شروع کیا ہوا ہے نہیں معلوم نواز شریف کسی ڈیل کے تحت آ رہے ہیں یا نہیں۔ نگران وزیراعظم نے ڈی جی آئی ایس آئی کی مدت میں توسیع کی تردید کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی مدت کا معاملہ نیشنل سکیورٹی کا ہے۔ یہ معاملہ ایسا نہیں کہ اس پر پبلک کی سطح پر بات کی جائے۔ اس معاملے میں اپنے اختیارات استعمال کروں گا، معیشت اور دہشتگردی پاکستان کیلئے بڑے خطرات ہیں۔ ہم قطعاً نہیں کہتے کہ افغان حکام نے دہری پالیسی بنائی ہوئی ہے۔ مختلف اداروں کی نجکاری سے متعلق گزشتہ حکومت فیصلے کر چکی ہے۔ ریاستیں اپنے مفادات دیکھتی ہیں، ہم بھی اس کے حامی ہیں۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ہدایت کی ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جلدازجلد مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن سے متعلق اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم کو پی آئی اے کی نج کاری اور دیگر معاملات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ صارفین کو بین الاقوامی معیار کے ہوائی سفر کی فراہمی کے لیے قومی ائیرلائن کی جلد از جلد نجکاری نا گزیر ہے۔ وزیراعظم نے فواد حسن فواد کو اپنی ٹیم میں شمولیت پر خوش آمدید کہا اور وزارت نجکاری کے زیر نگرانی پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو جلد از جلد تکمیل تک پہنچانے کی ہدایت کی۔علاوہ ازیں نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے ملاقات کی اور انہیں برآمدات کے فروغ کیلئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ملاقات میں وزیراعظم نے ملکی مصنوعات کی عالمی منڈی تک رسائی کیلئے اقدامات کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی ہدایت کی۔علاوہ ازیں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ تجارت، زراعت، توانائی، کان کنی، آئی ٹی اور دفاع میں تعاون کو مزید فروغ دے سکتے ہیں، ترجیحی شعبوں میں سرمایہ کاری کے نئے اور پرکشش مواقع پیدا کرنے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل قائم کی گئی ہے ۔وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے ترکیہ کے سفیر مہمت پیکاسی نے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے صدر رجب طیب اردوان اور ترک قیادت کی طرف سے عہدہ سنبھالنے پر تہنیتی پیغامات پر شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کےترکیہ کے ساتھ تاریخی، ثقافتی اور برادرانہ تعلقات ہیں، صدر اردوان کو پاکستان میں بھی اتنی ہی مقبولیت حاصل ہے جتنا وہ اپنے ملک میں مقبول ہیں۔