پاکستانی فیشن ماڈل ایریکا رابن نے ’مس یونیورس پاکستان‘ کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔ یوں وہ مؤثر طور پر پہلی خاتون بن گئیں جو نومبر میں ہونے والے عالمی مقابلۂ حسن میں جنوبی ایشیائی ملک کی نمائندگی کریں گی۔اس مقابلے کا انعقاد دبئی کی کمپنی یوگن گروپ نے کیا جس نے مارچ میں مس یونیورس پاکستان کے حقوق حاصل کر لینے کا اعلان کیا تھا۔ یوگن نے کہا کہ وہ پہلی پاکستانی نمائندہ کو عالمی مس یونیورس مقابلے میں بھیجنے کی ذمہ دار ہو گی جو 1952 سے ہر سال منعقد ہونے والا باوقار ترین بین الاقوامی مقابلۂ حسن ہے۔ اس سال کا مس یونیورس مقابلہ ایل سلواڈور میں نومبر میں منعقد ہو رہا ہے۔اس سال کے مس یونیورس مقابلے میں پہلی بار ایک پاکستانی خاتون نظر آئیں گی جو 90 سے زائد ممالک کی شرکاء کے درمیان ہونے والے عالمی مقابلے میں حصہ لیں گی۔ منتظمین نے بتایا کہ چار دیگر فائنلسٹ خواتین کو شکست دینے کے بعد رابن کو مس یونیورس پاکستان کا تاج پہنایا گیا جنہیں دنیا بھر سے 200 سے زائد مدمقابل خواتین کے پول سے منتخب کیا گیا تھا۔رابن نے انسٹاگرام پر لکھا، "مجھے پہلی مس یونیورس پاکستان ہونے کا اعزاز حاصل ہوا ہے اور میں پاکستان کی خوبصورتی کو نمایاں کرنا چاہتی ہوں۔" انہوں نے مزید کہا کہ "ہماری ایک خوبصورت ثقافت ہے جس کے بارے میں میڈیا بات نہیں کر رہا، پاکستانی لوگ بہت فیاض، مہربان اور مہمان نواز ہیں۔"
پاکستانی ماڈل نے لوگوں کو ملک کے "شاندار کھانوں" کو آزمانے اور پاکستان کے برف پوش پہاڑوں، سبزہ زاروں اور ترقی پسند مناظر کو دیکھنے کی دعوت دی۔28 سالہ جیسیکا ولسن مقابلے میں پہلی رنر اپ رہیں۔ پاکستانی ماڈل جو سائبر سکیورٹی انجینئر ہیں، رابن کے ساتھ دیگر تین فائنلسٹ، 19 سالہ ملیکہ علوی، پراپرٹی کنسلٹنٹ 26 سالہ سبرینا وسیم اور 24 سالہ حرا مقابلہ ہار گئیں۔مقابلے کے منتظم یوگن گروپ کے پاس مس یونیورس بحرین اور مس یونیورس مصر منعقد کرنے کے فرنچائز حقوق بھی ہیں۔’’پاکستان نے کسی کی نامزدگی نہیں کی‘‘ادھر مس یونیورس مقابلے کے لیے پاکستان کا نام استعمال کرنے سے متعلق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے رپورٹ طلب کر لی۔اس حوالے سے نگران وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات مرتضٰی سولنگی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکومت پاکستان نے کسی کو مس یونیورس مقابلہ حسن میں پاکستان کی نمائندگی کے لیے نامزد نہیں کیا۔ایک بیان میں وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ مس یونیورس کے مقابلہ حسن کے لیے حکومت نے کسی پاکستانی خاتون کو نامزد نہیں کیا۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے انٹیلی جنس بیورو سے رپورٹ مانگی ہےکہ کون سی کمپنی پاکستان کا نام 'مس یونیورس' کے مقابلے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز مفتی تقی عثمانی سمیت متعدد دینی سیاسی رہنماؤں نے پاکستانی لڑکیوں کے عالمی مقابلہ حسن میں حصہ لینے پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے حکومت سے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔مفتی تقی عثمانی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ 5 دو شیزائیں عالمی مقابلہ حسن میں پاکستان کی نمائندگی کریں گی، اگر یہ سچ ہے تو ہم کہاں تک نیچے گریں گے؟۔ یاد رہے کہ مِس یونیورس کے مقابلے کی تقریب رواں سال ایل سلواڈور میں منعقد کی جائے گی۔