اسلام آباد: نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ ملک کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے. ہم ان مسائل سے گھبرا نہیں رہے. مہنگائی 38 فیصد سے کم ہو کر 27 فیصد پر آگئی ہے۔نگران وزیر اطلاعات، وزیر توانائی محمد علی اور وزیر خزانہ شمشاد اختر نے میڈیا کو بریفنگ دی، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شمشاد اختر نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے مختلف شعبوں میں بہتری آئی ہے. حکومتی اقدامات سے فصلوں کی بہتر پیداوار حاصل ہو گی. فصلوں کی بہتر پیداوار حاصل ہونے سے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔
شمشاد اختر کا کہنا تھا کہ روپیہ کافی حد تک مستحکم ہو گیا ہے. یہ بڑی پازیٹو چیز ہے. انہوں نے کہا کہ مائیکرو اکنامکس انڈی کیٹرز معاشی بحالی کو ظاہر کر رہے ہیں. اقتصادی مشکلات ختم ہو رہی ہیں. زرمبادلہ کے ذخائر بھی بہتر ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس نیٹ کو نہیں بڑھایا گیا، جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے انہیں ٹیکس نیٹ میں لائیں گے،. آئی ایم ایف کے ساتھ جو ٹارگٹ طے پایا ہے اسے پورا کریں گے، ٹیکس ریونیو کے ٹارگٹ کو پاکستان کی خاطر پورا کرنا ہے. ٹیکس وصولی کے نظام کو بہتر اور آسان بنانے پر کام جاری ہے. مقامی انڈسٹری کو چلانے کے لیے درآمدات بھی بہت اہم ہیں۔نگران وزیر خزانہ نے کہا کہ سمگلنگ کی روک تھام سے روپے کی قدر میں بہتری آئی. کوئی بھی ملک برداشت نہیں کر سکتا کہ ان کی کرنسی کے ساتھ کھیلا جائے، ایکسچینج کمپنیوں کے نظام کو ریگولیٹ کیا جا رہا ہے. کرنسی کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے مزید سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ ہم سرمایہ کاروں کو ون ونڈو سہولت دیں گے.ایس آئی ایف سی میں بہت اچھا کام ہو رہا ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر توانائی محمد علی نے کہا کہ صارفین کی مشکلات کم کرنے کے لیے گیس کی کم سے کم لوڈشیڈنگ پر بھی کام ہو رہا ہے. بجلی کی چوری کئی برسوں سے ہو رہی تھی. چوری کے خلاف مہم کو دس روز ہو گئے، اچھے نتائج آ رہے ہیں، بجلی چوری کے خلاف مہم جاری رہےگی.آنے والے دنوں میں بجلی چوری روکنے کے لیے مزید تیزی سے کام ہو گا۔محمد علی نے کہا کہ ہمیں پتا ہے بجلی کے ریٹ بڑھے ہیں، یہ پچھلے ایک ماہ نہیں کئی برسوں کی غلطیاں ہیں، بجلی کا ریٹ بڑھنے سے صارفین پر بوجھ پڑتا ہے.ہماری کوشش ہے کہ گھریلو صارفین پر کم سے کم بوجھ پڑے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ 15 برسوں سے سرکلر ڈیٹ بہت بڑا مسئلہ ہے. آج کی تاریخ میں 2500 ارب کا نقصان ہوا ہے. گیس کا سرکلرڈیٹ 2900 ارب تک پہنچ گیا ہے. گزشتہ 15 برسوں سے ان مسائل کو حل نہیں کیا گیا۔
محمد علی نے کہا کہ ماضی کی غلطیوں کی وجہ سے پاور، گیس سیکٹر میں سود دے رہے ہیں. بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی بہتر کرنے پر بھی کام جاری ہے. بجلی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے ہر ممکن کوششیں کی جارہی ہیں. توانائی شعبے کو مجموعی طور پر 5400 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے، مجھے امید ہے آنے والے دنوں میں چیزیں بہتر ہوں گی۔نگران وزیر توانائی نے کہا کہ ماضی میں تیل اور گیس کی تلاش پر کوئی توجہ نہیں دی گئی. ملک میں تیل اور گیس کی تلاش کے لیے ہمیں پالیسی مرتب کرنا ہو گی، ملک سےتیل اورگیس کی تلاش کرنےکےلیےکوششیں تیزکررہےہیں۔انہوں نے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں کا تعین عالمی مارکیٹ کے مطابق کیا جاتا ہے. شام تک عالمی مارکیٹ کے بند ہونے سے پتا چلے گا پٹرول کا ریٹ کیا ہو گا، ماضی میں تیل اور گیس کی تلاش نہ کرنے کا بہت بڑا بلنڈر ہوا ہے. 70 فیصد پٹرول امپورٹ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں پٹرول کی قیمت 381، بنگلا دیش میں 345 روپے فی لٹر ہے، پاکستان میں آج بھی ہمسایہ ملکوں کی نسبت پٹرول کی قیمت کم ہے.اوگرا کی جانب سے پٹرول کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے رات کو فیصلہ کر دیا جائے گا۔