عوام نے مہنگائی کم ہونے کے حکومتی دعوے جھوٹ قرار دے دیے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے مہنگائی میں ریکارڈ کمی آنے کے دعووں پر عوام کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عوام نے مہنگائی کم ہونے کے حکومت کے دعوے مسترد کرتے ہوئے انہیں جھوٹ قرار دیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ چیزوں کی قیمتیں تو کم ہوئی ہی نہیں، سب کی سب مہنگی ہیں ، بڑھتی ہوئی مہنگائی نے ہر طبقے خصوصاً متوسط اور غریب طبقے کو شدید متاثر کیا ہوا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ حکومت کے اعداد و شمار کا عام آدمی کے بجٹ سے کوئی تعلق نہیں۔ جبکہ حکومت کے مہنگائی کم ہونے کے دعووں پر سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے بھی ردعمل دیا گیا ہے۔انہوں نے اے آروائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انفلیشن ریٹ کم ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اشیاء سستی ہو رہی ہیں، انفلیشن کی شرح کم ہونے کا مطلب ہے مہنگائی بڑھنے کی رفتار کچھ کم ہوئی ہے۔دوسری جانب ملک میں ایک ماہ مسلسل کمی کے بعد ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگیا ۔ حالیہ ہفتے سالانہ بنیادوں پر بھی مہنگائی کی شرح 14.36 فیصد رہی۔ ملک میں مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر 22ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517روپے ماہانہ آمدن رکھنے والا طبقہ متاثر ہوا اس طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح 17.15فیصد رہی ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے کے دوران روزمرہ استعمال کی 15 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ اور 14ضروری اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ 22 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ ادارہ شماریات کے مطابق گندم کا آٹا، دال ماش، انڈے، آلو، دال مسور اور مونگ، پیاز، ایل پی جی گیس مہنگائی ہوئی جبکہ گزشتہ ہفتے ٹماٹر، چکن، دال چنا، لہسن، بیف، مٹن، دودھ، دہی مہنگا ہوا، سالانہ بنیاد پر پیاز 88 فیصد، دال چنا 56 فیصد، خشک دودھ 26 فیصد مہنگا ہو ا جبکہ اس دوران بیف 25 فیصد، چکن 20 فیصد، لہسن کی قیمت میں 19.50 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ گزشتہ سال کی نسبت گندم کا آٹا 38.54 فیصد، سرخ مرچ 20 فیصد ، چاول 10 فیصد، گڑ 9 فیصد، ڈیزل 15.64 فیصد، پیٹرول 15 فیصد سستا ہوا ہے۔ اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.58 فیصد اضافے کے ساتھ 9.65 فیصد، اور 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے 0.69فیصداضافے کے ساتھ13.98فیصد رہی۔ 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح 0.05فیصد اضافے کے ساتھ 17.15 فیصد اور 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے 0.12 فیصد کمی کے ساتھ 14.41فیصد رہی۔ اسی طرح 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کیلیے مہنگائی کی شرح0.30 فیصد کمی کے ساتھ 13.09 فیصدرہی۔
عوام نے مہنگائی کم ہونے کے حکومتی دعوے جھوٹ قرار دے دیے
Sep 15, 2024 | 00:19