استاد کا مقام ومرتبہ بہت بلند ہے اس کا اندازہ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے "میں معلم بنا کر مبعوث کیا گیا ہوں۔اس ضمن ایک اور حدیث جو استاد کے مرتبہ کو آشکار کرتی ہے۔معلم بن جاؤ یا متعلم تیسری صورت اختیار نہ کرو ایک ارشاد میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا استاد اور شاگرد دونوں جہاد کر رہے ہیں ان کا جہاد سیفی جہاد سے بہتر ہے۔قارئین محترم درج بالا احادیث مبارکہ استاد کی فضیلت ومرتبہ کی عکاس ہیں۔استاد معاشرے کا اصلاح کار ہوتا ہے۔استاد محسن قوم اور وراثت پیغمبری کا امین ہے یہ وہ فریضہ انجام دے رہا ہے جو نبیوں ،جو رسولوں اور پیغمبروں نے سر انجام دیا لیکن آج کے استاد نے اپنے مقام اپنے رتبے کو کھو دیا ہے نہ یہ محسن قوم رہا نہ معاشرے کا اصلاح کار اور نہ وراثت پیغمبری کا امین یہ لمحہ فکریہ ہے ایک استاد نمونہ ہوتا ہے اور معاشرہ اس پر رشک کرتا ہے آج کا استاد ماڈل نہیں یہ ٹیوشن زدہ اور حرص کا اسیر دکھائی دیتا ہے اس کے قول و فعل میں تضاد ہے ہاتھ میں ڈنڈا ہے شفقت سے بے نیاز ہے جلاد ہے اور ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے ،رٹا لگوانے ،نقل کروانے اور مصنوعی نتائج دکھانے کا ماہر ہے جدید تدریسی طریقوں اور گر سے نا آشنا محض ہے۔لیکن ہے استاد ہمیں اس کے معلم ہونے پر کوئی اعتراض نہیں اور نہ ہی ہم استاد کی شان میں کوئی گستاخی کر سکتے ہیں اور نہ ہی اس کے مقام پر بغض و حسد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ہم ادب سے کہنا یہ چاہتے ہیں کہ استاد کا مقام بلند ہے اس کو اپنے رتبے کا خیال کرنا چائیے ہم ان جزوقتی اساتذہ کو ان کا مقام ومرتبہ بتا رہے ہیں جو بغض و حسد کی دولت سے مالا مال ہیں۔تعصب و کینہ دروغ گوئی میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے خدا راہ اگر حادثاتی طور پر استاد بن گئے ہیں تو اس با وقار شعبے اس با عزت محکمے کی نیک نامی کا ذریعہ بن رسوائی و حرف گیری کا باعث نہ بن دیکھ نہ تو ایک استاد ہے قوموں کی ترقی کا دارومدار تیری ذات پر موقوف ہے تو نے ہی جہالت کو بھگانا ہے تو ہی نے ہر سو ہر طرف ہر جانب علم کی روشنی ہھیلا نی ہے اور علم کا جھنڈا گھر گھر لہرانا ہے اور سوئی قوم کو جگانا ہے یہ تیری ڈگریاں یہ تیری سندیں جو تیری علمی قابلیت کی آئینہ دار ہیں ان کا پاس کر ان کا لحاظ کر ان کو اپنے پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے لئے استعمال کر ان پر غرور نہ کر ان پر ناز نہ کر یہ کاغذ کے ٹکڑے بے جان ہیں لیکن یہ تیرے روح تیرے دماغ اور تیرے بدن کی متوازن غذا ہیں ان کے ان جو وٹامن ہیں ان کو استعمال کر اپنی غذا متوازن رکھ اور زیر تعلیم قوم کیبچوں کو بھی یہ وٹامن تفویض کر پھر دیکھ تیرے جوہر تیرے محاسن اور اوصاف اس معاشرے اس کمیونٹی کے لئے کتنے نیک شگون ثابت ہوتے ہیں تعلیم بیچ نہیں علم پھیلا۔استاد بن ٹیوشن زدہ نہ بن اٹھا تاریخ کے اوراق پڑھ ازل سے پڑھنے پڑھانے کے انداز طریقے اور تدریسی گر ایک استاد کے لئے ضروری ہے کہ وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت یافتہ بھی ہو اور اس کو اپنا مقام ومرتبہ پتہ ہو حادثاتی استاد معاشرے کا اصلاح کار نہیں بن سکتا اور نہ ہی وہ محسن قوم اور وراثت پیغمبری کا امین قرار پا سکتا ہے آج کا کالم تلخ ضرور ہے لیکن اس میں ایک استاد کا مقام ومرتبہ بھی بیان کیا گیا ہے آج ہزاروں لاکھوں اساتذہ ایسے ہیں جو استاد کہلوانے کے مستحق ہیں ان کو محسن قوم اور وراثت پیغمبری کا امین اور معاشرے کا اصلاح کار کہا جاتا ہے ایسے اساتذہ کو قوم کا سلام ایسے اساتذہ کو ہمارا سلام جو علم کی شمع روشن کرنے میں مصروف عمل ہیں تم کیسے استاد ہو جو معاشرے کے لئے سوالیہ نشان ہو نہ تم میں جزبہ خدمت خلق ہے نہ جذبہ حب الوطنی آخر کیوں استاد بن جلاد نہ بن ٹیچر بن ٹیچنگ کر جوہر دکھا اور ترقی کی بچوں کو تعلیم کی طرف مائل کر متنفر نہ کر انتہا پسندی چھوڑ دروغ گوئی چھوڑ بغض چھوڑ کینہ چھوڑ تعصب چھوڑ اللہ کے بندے اپنے مقام و مرتبہ کا احساس کر آخر تو استاد ہے محنت کر اپنی قابلیت کے جوہر دکھا لالچ نہ کر قول و فعل میں تضاد سے کنی کترا آخر تو استاد ہے قوم کو دھوکہ نہ دے قوم کی قسمت بنا آخر تو استاد ہے تو تعلیم کا عنصر ہے تشنگان علم کی پیاس بجھا ڈنڈے سے نہیں پیار و محبت سے دیکھ نہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا یہ بچے جنت کے باغ کے پھول ہیں آپ کے پیار و محبت کے متقاضی ہیں ان کو سکول سے نہ بھگا ان کو تارک مدرسہ کا شکار نہ کر ان کو تعلیم کی طرف راغب کر علم پھیلا اور جہالت کو بھگا اس فریضہ کو نبھا انجان نہ بن انجام پر نظر رکھ بہتریں اور مثالی استاد وہ قرار پاتا ہے جو شفیق ہو مربی ہو ماڈل ہو اگر وقت ملے تو معلم اخلاق کا تعلیمی طریق کار کا مطالعہ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ دستور تھا کہ آپ لوگوں کو۔کسی بات کی ترغیب دینے سے پہلے اس پر خود عمل کر کے اپنا نمونہ پیش فرماتے لوگوں کو انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب دی تو خود کبھی مال جمع نہیں کیا بلکہ قرض لے لے کر حاجت مندوں کی ضرورتیں پوری فرمائیں۔ آپ نے اپنی ذات کے لئے کبھی کسی سے انتقام نہیں لیا۔تعلم کاںسب سے عمدہ اور کارگر طریقہ یہ ہے کہ جن باتوں کی تعلیم دینا ہو ان کو نہ صرف زبان سے ہی کہا جائے بلکہ ان کا عملی نمونہ لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے کیونکہ انسان کانوں کی بہ نسبت آنکھوں سے زیادہ سیکھتا ہے اور انسان کے بننے یا بگڑنے کا زیادہ تر انحصار ان باتوں پر ہوتا ہے جو وہ دیکھتا ہے کالم کا اختتام ان دعائیہ الفاظ پر اے خدایا میرے علم میں اضافہ فرما ،اے اللہ تعالیٰ مجھے ایک اچھا استاد بنا ایک شفیق اور مربی ایک ایسا استاد جو وراثت ہیغمبری کا امین معاشرے کا اصلاح کار اور محسن قوم جیسے اوصاف رکھتا ہو میری دعا قبول فرما اے باری تعالیٰ