لاہور (خبر نگار) انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے ن لیگ کا دفتر جلانے، کلمہ چوک میں کنٹینر جلانے و دیگر مقدمات میں تفتیش مکمل نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے جے آئی ٹی کے سربراہ کو طلب کر لیا۔ عدالت نے احکامات جاری کرتے کہا تفتیشی افسر پیش ہوں اور ملزموں کے بیانات آج ہی قلمبندکریں، علیمہ خان اور عظمٰی خان کی عبوری ضمانت حاضری کے لئے پیش ہوئیں جبکہ فواد چوہدری اور اعظم خان سواتی، مسرت جمشید چیمہ، حافظ فرحت عباس، کرامت علی کھوکھر سمیت دیگر پیش ہوئے۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سابق وفاقی وزیر اسد عمر حاضری کے لئے پیش نہیں ہوئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے کہا کہ تاریخ پر تاریخ مل جاتی مگر ثبوت کوئی ہوتا، نہ ہی تفتیش مکمل ہوتی ہے۔ ججز کو شہباز شریف اور مریم نواز تبدیل کر وا رہی ہے، بانی پی ٹی آئی کہہ رہے ہیں ظلم کا نظام نہیں چلے گا۔ فوج کے ساتھ بات نہیں عاصم منیر سے بات کرنی ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا بات چیت کے دروازے بند نہیں ہونے چاہئیں، علی امین گنڈا پور مشکل حالات میں کام کر رہا ہے۔ شیخ امتیاز نے کہا کہ لاہور کا جلسہ سب سے بڑا ہو گا، انتظامیہ نے ابھی تک عدالتی احکامات پر عمل نہیں کیا۔ انتظامیہ ہمیں جگہ کا نہیں بتا رہی مگر ہم این او سی کے بغیر جلسہ کریں گے۔21 تاریخ کو لاہور نکلے گا، سب شہری اس میں شریک ہونگے، آئینی ترمیم ایک مقصد کے لیے لائی جا رہی ہے۔ عدلیہ کو فتح کرنے کا پلان بنایا جا رہا ہے۔ فارم سینتالیس والی حکومت کو بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے، فائز عیسیٰ کو اس سے ڈبل ایکسٹینشن مل جائے گی، لوگوںکو اغواء کر کے نمبر گیم پوری کی جا رہی ہے، فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا وزیر دفاع کبھی سنجیدہ بات نہیں کرتا، کے پی کے میں گورنر راج کا سوچنا بھی نہیں چاہیے، اگر پارلیمنٹ جو ہوا اس حکومت کو علم نہیں تو آئی جی کو گھر جانا چاہیے۔ اس وقت تو طاقتور محسن نقوی ہے وہ وزیر اعظم ہے۔