اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + اپنے سٹاف رپورٹر سے + خبر نگار) وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے ارکان قومی اسمبلی‘ سینٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ عشائیہ میں مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ شریک ہوئے۔ وزیراعظم نے مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کو آئینی ترامیم پر اعتماد میں لیا۔ ذرائع کے مطابق اتحادی جماعتوں نے وزیراعظم کو آئینی ترامیم میں حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے آج تمام ارکان قومی اسمبلی‘ سینٹ کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے آئینی ترامیم کے ذریعے آئینی عدالت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت نے آئین کے آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے پی پی پی اراکین پارلیمان کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ رکن قومی اسمبلی بی بی آصفہ بھٹو زرداری بھی موجود تھیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے دئیے گئے عشائیے میں تمام پی پی پی اراکین پارلیمان شریک ہوئے۔ حکومت کا آئینی ترمیم منطور کروانے کا مشن وزیر داخلہ محسن نقوی پارلیمان میں نمبر گیم پورا کرنے کیلئے ایک بار پھر متحرک ہو گئے ہیں۔ نائب وزیراعظم، وزیر قانون اور وزیر داخلہ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو منانے رات گئے ان کی رہائش گاہ گئے۔ ذرائع کے مطابق جے یو آئی ف نے صرف چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کی تجویر کو مسترد کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے عدالتی اصلاحات لانے پر زور دیا، گزشتہ روز پارلیمانی کمیٹی میں بھی حکومتی تجویر کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا تھا۔ تجویر مسترد کرنے پر رات گئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر داخلہ محسن نقوی پر مشتمل وفد نے مولانا فضل الرحمان کو چیف جسٹس کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آئینی ترمیم پر راضی کرنے کی کوشش کی۔ مولانا فضل الرحمن نے ایک بار پھر فرد واحد کے لئے قانون سازی کو مسترد کر دیا۔ مولانا فضل الرحمن نے حکومتی وفد کو عدالتی اصلاحات کا پیکج لانے کی اپنی تجویر دی۔ نمبر گیم مکمل ہونے اور مولانا فضل الرحمان کی تجاویز کو تسلیم کئے جانے کی صورت میں آئینی پیکج لایا جائے گا۔ قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کی رات کو مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی تھی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور محسن نقوی نے ملاقات کی۔ وزیر قانون نے وزیراعظم کو مولانا فضل الرحمنٰ سے ملاقات کی تفصیل سے آگاہ کیا۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان کی سربراہی میں وفد جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کیلئے ان کی رہائشگاہ پر پہنچا تو پتہ چلا کہ حکومتی وفد مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کیلئے موجود ہے جس کے بعد پی ٹی آئی کا وفد واپس روانہ ہو گیا۔ پی ٹی آئی کے وفد میں عمر ایوب خان، صاحبزادہ حامد رضا، شبلی فراز، اسد قیصر شامل تھے۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیوں سے نہ صرف پٹرول اور ڈیزل کی درآمد کی مد میں قیمتی زر مبادلہ کی بچت ہو گی بلکہ یہ گاڑیاں ماحول دوست بھی ہوں گی۔ ملک میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے فروغ کے لئے حکومت ترجیحی اقدامات اٹھا رہی ہے۔ وزیراعظم نے الیکٹرک وہیکلز کے حوالے سے ایک جامع فنانشل ماڈل پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت الیکٹرک وہیکلز (بجلی سے چلنے والی گاڑیوں) کے استعمال کے حوالے سے اجلاس وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اس موقع پر اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کے فروغ کے لئے حکومت ترجیحی اقدامات اٹھا رہی ہے۔علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی نوعیت کے معاملات کو صرف پارلیمان کے ذریعے ہی حل ہونا چاہیئے۔ ہم ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے نکال کر استحکام کی جانب لائے، معاشی استحکام کے تسلسل اور ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کیلئے سیاسی استحکام انتہائی ضروری ہے۔ ملکی ترقی کیلئے سب کو ایک مرتبہ پھر سے اکٹھا ہونا ہے، اللہ کے فضل و کرم سے ملکی معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان خیالات کا اظہار وزیراعظم نے ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ہفتہ کو ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پارلیمان ملک کا سپریم ادارہ ہے، پارلیمان کے تقدس کو قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے ملکی و عوامی مفاد میں قانون سازی ہو، قومی نوعیت کے معاملات کو صرف پارلیمان کے ذریعے ہی حل ہونا چاہئے۔ ملک ڈیفالٹ کے خطرے سے نکال کر استحکام کی جانب لائے، معاشی استحکام کے تسلسل اور ترقی کے راستے پر گامزن کرنے کیلئے سیاسی استحکام ضروری ہے۔ ملک دشمن عناصر پوری کوشش کرتے رہے کہ ملک ڈیفالٹ ہو اور ان کے ناپاک عزائم کامیاب ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آئینی اداروں اور غیر سیاسی شخصیات کو سیاست میں گھسیٹ کر فریق بنانے کی کوشش ہوتی رہی۔پی ٹی آئی وفد فضل الرحمٰن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بغیر گفتگو کے چلا گیا۔
اسلام آباد (رانا فرحان اسلم ) آئینی ترمیم کا معاملہ،جمعیت علماء اسلام ف(جے یو ائی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن حکومت اور اپوزیشن کی توجہ کا مرکز بن گئے جی سکس اسلام آباد میں واقع مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ اہم سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنی رہی حکومتی اور پی ٹی ائی کے وفود نے باری باری مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی پی ٹی ائی کے وفد کی مولانا سے ملاقات کا وقت پہلے سے طے تھا لیکن اسی دوران دو وفاقی وزراء پر مشتمل حکومتی وفد پی ٹی آئی وفد سے قبل مولانا فضل الرحمن کی رہائش گاہ پہنچ گیا یہ وفد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اوروفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی پر مشتمل تھا جس نے مولانا سے ایک طویل ملاقات کی اور ان سیآئینی ترمیم کے معاملے پر حکومت کی حمایت کا مطالبہ کیا تاہم ذرائع کے مطابق یہ وفد مولانا سے فوری طور پر کوئی یقین دہانی حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکا وفد نے مولانا کو ترمیم کے حق میں نمبر گیم اور ووٹس کی تفصیلات سے اگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ جے یو آئی بھی اس معاملے میں حکومت کا ساتھ دے تاہم مولانا کی جانب سے پارٹی سے مزید مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کرنے کا جواب دیا گیازرائع کے مطابق مولانا نے ترمیم سے متعلق اپنے تحفظات کا اظہار بھی کیا حکومتی وقت کے بعد پی ٹی ائی کا وفد مولاناکی رہائش گاہ پہنچا پی ٹی ائی کا وقت بیرسٹر گوہر علی خان ،عمر ایوب خان،اسد قیصر شبلی فراز اور حامد رضا پر مشتمل تھا پی ٹی ائی کے وفد میں عدالتی اصلاحات سے متعلق ائینی ترمیم کے موقع پر پارلیمنٹ میں مشترکہ موقف اور حکمت عملی اختیار کرنے کی درخواست کی گئی اور اس بات پر زور دیا کہ مل کر اس ائینی ترمیم کی منظوری کا راستہ روکا جائے اس موقع پر مولانا نے پی ٹی ائی کے وقت کو حکومتی وفد کے ساتھ ہونے والی اپنی ملاقات کی تفصیل سے بھی اگاہ کیا ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وفد بھی ان کے پاس کچھ تجاویز لے کر ایا تھا ذرائع کے مطابق مولانا نے پی ٹی ائی وفد کو بھی یقین دلایا کہ وہ ان ملاقاتوں کے بعد اپنی جماعت کے ساتھ مشاورتی دور منعقد کریں گے اور اس حوالے سے پارٹی کی مشاورت سے ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا مولانا نے کہا کہ ان کی جماعت ائینی ترمیم کے حوالے سے پارلیمنٹ میں موثر کردار ادا کرنے کا ادارہ رکھتی ہے۔کیونک یہ ترمیم دور رس اثرات کی حامل ہے. پی ٹی آئی کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں جے یو آئی کے ترجمان اسلم غوری، سینٹر کامران مرتضی اور حافظ احسان کھوکھر بھی موجود تھے دوسری جانب ایک حکومتی رکن قومی اسمبلی کی جانب سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ حکومت کی جانب سے آج ہونیوالے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں آئینی ترمیم پیش کی جائیگی۔