مخصوص نشستیں: الیکشن کمشن درخواست تاخیری حربہ، مسترد کرتے ہیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے نتائج ہو سکتے ہیں۔سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے اکثریتی فیصلے پر الیکشن کمیشن کی ابہام کی درخواست پر تحریری حکم جاری کر دیاہے اکثریتی فیصلہ دینے والے آٹھ ججز کی جانب سے الیکشن کمیشن کی متفرق درخواست کے فیصلہ پر عملدرآمد کے لیے وضاحت جاری کی گئی ہے۔عدالت عظمیٰ کے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہد وحید، جسٹس عرفان سعادت اکثریتی بینچ کے فیصلے میں شامل ہیں۔الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں کے کیس میں فیصلہ آنے پر اس پر عمل درآمد میں دشواریوں کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دائر کی تھی۔الیکشن کمیشن کی درخواست پر کیس کا فیصلہ دینے والے آٹھ اکثریتی ججز نے وضاحتی بیان جاری کردیا ہے جس میں انہوں لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن کی دشواریوں کی درخواست تاخیری حربہ ہے۔چار صفحات پر مشتمل وضاحتی بیان میں ججز نے لکھا ہے کہ انتخابی نشان نہ ہونے کے باعث سیاسی جماعت کاآئینی و قانونی اختیار ختم نہیں کیا جاسکتا، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے اس نے عام انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتیں۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلے کے خلاف درخواست دائر کرنا نہ صرف فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیری حربے اختیار کرنا ہے بلکہ فیصلے پر عمل درآمد کو ناکام بنانا اس میں خلل ڈالنے کے مترادف ہے۔ججز نے لکھا ہے کہ تمام نکات کی وضاحت تفصیلی فیصلے میں دی جائے گی ہم نے کیس کے مختصر فیصلے میں وضاحت کی تھی کہ انتخابی نشان ہونے یا نہ ہونے کے سبب کسی سیاسی جماعت کاآئینی یا قانونی اختیار ختم نہیں کیا جاسکتا۔سپریم کورٹ نے تحریری آرڈر میں مزیدکہا ہے کہ الیکشن کمیشن تسلیم کر چکا کہ پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی ارکان کے سرٹیفکیٹ تسلیم نہ کرنا غلط ہے،الیکشن کمیشن کو اس اقدام کے آئینی اور قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے تمام ارکان تحریک انصاف کے تصور ہوں گے،فیصلے کا اطلاق قومی اور صوبائی اسمبلیوں پر بھی ہوگا، الیکشن کمیشن کی کنفیوژن پیدا کرنے کی کوشش سخت الفاظ میں مسترد کی جاتی ہے،واضح کیا جاچکا کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کے نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو فیصلے پر فوری طور پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کر دی ہے تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو رجسٹرڈ سیاسی جماعت اور بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین تسلیم کیا۔ اب وضاحت کے نام پر الیکشن کمیشن اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کرسکتا ۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...