بے قاعدہ نقل مکانی اور منظم جرائم سے نمٹنے کیلئے مربوط لائحہ عمل کی ضرورت ہے،شرکاء

راولپنڈی(سٹاف رپورٹر)سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن نے برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس کے تعاون سے کامیابی کے ساتھ دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا .جس میں مائیگریشن گورننس کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی منظم جرائم  بشمول انسانی اسمگلنگ جیسے پیچیدہ مسائل کو زیر بحث لایا گیا۔ورکشاپ میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹرینز اور پالیسی ساز اراکین سمیت 40 سے زائد  شرکا نے حصہ لیا۔ورکشاپ کے آغاز پر کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید کوثر عباس  نے شرکا کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور ورکشاپ کے مقاصد کا خاکہ پیش کیا۔سید کوثر عباس نے بے قاعدہ نقل مکانی اور منظم جرائم سے نمٹنے کے لیے مربوط نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے قانونی فریم ورک کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے میں پارلیمانی نگرانی کے اہم کردار پر روشنی ڈالی، قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ مائیگریشن گورننس کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے حکومتی سطح پر اس اہم معاملے کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔کوثر عباس نے ان پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پارلیمنٹ، سول سوسائٹی اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔اینٹی منی لانڈرنگ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر احسان صادق اور پاکستان میں ڈپٹی برطانوی ہائی کمشنر اینڈریو ڈالگلیش کے تبصروں سے سیشن کا آغاز ہوا۔ اپنے ابتدائی کلمات میں، ڈاکٹر احسان صادق نے اہم مسائل اور چیلنجز کا خاکہ پیش کرتے ہوئے، پاکستان میں بین الاقوامی منظم جرائم اورغیر قانونی نقل مکانی سے متعلق پیچیدگیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ مضبوط نفاذ کے طریقہ کار کی فوری  ضرورت ہے اور کہا کہ مجرمانہ نیٹ ورکس کو ختم کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو بڑھایا جائے۔اس میں اراکین پارلیمان اپنا اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نصر اللہ رائے نے مہاجرین کی سمگلنگ اور افراد کی اسمگلنگ سے نمٹنے کے لیے حکومت کی کوششوں بارے شرکا کو آگاہ کیا۔ڈاکٹر فرحان نوید یوسف نے غیر قانونی نقل مکانی کی بنیادی وجوہات، اقتصادی کمزوریوں، روزگار کے مواقع کی کمی، اور تنازعات کی وجوہات پر روشنی ڈالی۔

ای پیپر دی نیشن