آئینی مسودے کوحتمی شکل دیدی گئی ‘سینٹ ‘قومی اسمبلی میں تعداد پوری‘حکومتی دعوی

اسلام آباد ( عترت جعفری ) آئین میں ترامیم کے پیکج کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور اس کی نوک پلک کو درست کیا جا رہا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے پیکج کی حمایت کو وسیع البنیاد بنانے کے لیے دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی ہے جو کامیاب رہی ہے ،جبکہ جے یو آئی کے رہنما اور امیر مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ملاقاتیں اس سلسلے کی کڑی ہے ، تاکہ اس دور رس  پیکج کو زیادہ سے زیادہ وسیع البنیاد بنایا جائے اور اس سے متنازعہ ہونے سے بچایا جائے ذرائع کا یہ کہنا ہے اور حکومت کا دعوی ہے کہ اسے سینٹ اور قومی اسمبلی میں مطلوبہ تعداد حاصل ہے تاہم آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو قومی اسمبلی اور سینٹ دونوں مقامات پر بہت ہی محدود تعداد میں ووٹوں کی ضرورت ہے ،حکومت پی ٹی ائی کے آزاد ارکان کی طرف سے حمایت سے بچنا چاہتی ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی پی پی کا دعوی ہے کہ وہ  میثاق جمہوریت  کے نکات کے مطابق آئینی کورٹ بنوانے کے مطالبہ منظور کرانے کے لیے میں کامیاب ہو گئی ہے ، مجوزہ آئینی پیکج کے تحت اگر آئینی کورٹ تشکیل پا گئی تو موجودہ سپریم کورٹ کے پاس کام کا دبائوکم ہو جائے گا ، ریٹائرمنٹ کی عمر کی حد بڑھانے کے حوالے سے ابھی مختلف آرا موجود ہیں،اس وقت بڑی تمام جماعتوں کے ارکان اسلام آباد میں موجود ہیں اور غیر معمولی حالات کی نشاندہی ہو رہی ہیں ،پیپلزپارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ پی پی پی کی ایم این اے نفیسہ شاہ جمعہ کو اپنے والد سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی سالگرہ منانے کے لیے اپنے آبائی شہر جانا چاہتی تھیں، لیکن انہیں وفاق سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔قومی اسمبلی اور سینٹ دونوں کے اجلاس آج جاری رہیںگے ،آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو پارلیمنٹ میں دو تہائی ارکان اسمبلی کی منظوری درکار ہے، یعنی 336 کے ایون میں سے تقریباً 224 ووٹ درکار ہیں، ایسا تاثر موجودہے کہ حکومت کو جے یو آئی کے ووٹوں کی ضرورت ہے جس کی وجہ ہی سے حکومتی وفد پے در پے امیر جے یو آئی سے بات چیت کر رہے ہیں ،سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پر امید ہیں ،قومی اسمبلی کی 336 نشستوں میں سے حکومتی بنچوں پر 211 ارکان موجود ہیں جس میں مسلم لیگ (ن) کے 110، پاکستان پیپلز پارٹی کے 69، ایم کیو ایم پاکستان کے 22 ارکان شامل ہیں۔اس کے علاوہ حکومتی ارکان میں استحکام پاکستان پارٹی اور مسلم لیگ ق کے 4،4، مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے 1،1 رکن بھی شامل ہیں۔آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو سینیٹ میں 63 ووٹوں کی ضرورت ہے تاہم ایوان بالا میں حکومتی بینچز پر 54 ارکان موجوود ہیں جن میں پاکستان پیپلزپارٹی کے 24، مسلم لیگ (ن) کے 19، بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 اور ایم کیو ایم کے 3، ارکان شامل ہیں، حکومتی ذرائع کے مطابق سینیٹ میں آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو 64 ارکان کی حمایت درکار ہے جس میں جے یو آئی (ف) کے 5 ووٹ حکومت کو پڑنے کی صورت میں حکومت کو 64 اراکین کی حمایت حاصل ہو جائے گی۔سینیٹ میں اپوزیشن بنچز پر پی ٹی آئی کے 17، جے یو آئی کے 5، سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت المسلمین کا ایک 1، بلوچستان نیشنل پارٹی اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک اور ایک آزاد سینٹر موجود ہے۔

ای پیپر دی نیشن