کابینہ ڈویژن , توشہ خانہ میں موصول تحائف کی قیمتوں کا تخمینہ لگانے کا فیصلہ

اسلام آباد: توشہ خانہ میں موصول تحائف کی قیمتوں کا تخمینہ لگانے کے لیے بولیاں طلب کر لی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق کابینہ ڈویژن نے توشہ خانہ میں موصول تحائف کی قیمتوں کا تخمینہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے.اس سلسلے میں کابینہ ڈویژن نے 30 ستمبر تک نجی تخمینہ کاروں سے بولیاں طلب کر لی ہیں۔توشہ خانہ میں موصول مختلف کٹیگریز کے تحائف کی قیمتوں کا تخمینہ لگایا جائے گااور زیورات، گھڑیاں، کارپیٹس سمیت دیگر تحائف کی اصل قیمتیں معلوم کی جائیں گی۔کابینہ ڈویژن کامیاب نجی تخمینہ کاروں کے ساتھ معاہدہ کرے گا اور تحائف کی قیمتوں سے متعلق کامیاب تخمینہ کاروں کو چارجز ادا کیے جائیں گے۔نیب کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جیمز اینڈ جیولری ٹریڈرز ایسوسی ایشن بھی قیمت کا اندازہ نہ لگا سکی، پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن نے بھی کہا وہ قیمت نہیں بتا سکتے۔سابق وزیر اعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ملنے والے توشہ خانہ تحائف سے متعلق نیب کی تحقیقاتی رپورٹ میں اِن انمول تحائف کی درست قیمت جانچنے کا نظام ہی پاکستان میں موجود نہ ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 3 ارب 16 کروڑ کے تحفے کی قیمت پاکستان میں ایک کروڑ 80 لاکھ لگائی گئی. نصف رقم 90 لاکھ ادا کر کے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی نے رکھ لیا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ایک بھی ادارہ سعودی شہزادے سے ملے گراف جیولری سیٹ کی قیمت نہ جان سکا. دبئی سے تخمینہ لگوانے پر پتا چلا کہ خزانے کو ایک ارب 57 کروڑ، 37 لاکھ کا نقصان پہنچا۔

واضح رہے کہ توشہ خانہ کے تحائف پاکستانی سیاست میں ایک نمایاں اور باعث شرم بننے والا موضوع بن چکا ہے. اگرچہ غیر ملکی سربراہان کی جانب سے ملنے والے تحائف پہلے بھی پاکستانی وزرائے اعظم کم قیمت میں گھر لے جاتے رہے ہیں. تاہم پی ٹی آئی کی حکومت میں وزیر اعظم نے جو تحائف کم قیمت میں لے کر مہنگے بیچے. اس پر یہ مسئلہ عدالتوں تک پہنچ گیا۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...