پی ٹی آئی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنے گی: عمر ایوب

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے واضح کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنے گی۔عمر ایوب نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے پاس آئینی ترامیم لانے کا کوئی مینڈیٹ نہیں کیونکہ ہمارے ایم این ایز کی گرفتاری پر یہ کمیٹی بنائی گئی تھی۔اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ خصوصی کمیٹی کا کام ارکان کے حقوق اور پارلیمان میں ذمہ داریوں کو دیکھنا ہے۔اب سے کچھ دیر قبل پی ٹی آئی کا وفد سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کیلیے ان کی رہائش گاہ پہنچا ہے. وفد میں اسد قیصر اور شبلی فراز ہیں۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی وفد مولانا فضل الرحمان سے آئینی ترامیم کے مجوزہ پیکج پر تبادلہ خیال کرے گا اور آئینی ترامیم میں اپوزیشن اتحاد میں ساتھ رکھنے پر آمادہ کرے گا۔مجوزہ آئینی ترامیم میں 20 سے زائد شقوں کو شامل کیا گیا ہے جبکہ آئین کی شقیں 51، 63، 175، 187 اور دیگر میں ترامیم کی جائیں گی۔

مجوزہ آئینی ترامیم کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کی مدت ملازمت نہیں بڑھائی جائے گی اور عہدے پر جج کا تقرر سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز کے پینل سے ہوگا، حکومت سپریم کورٹ کے 5 سینئر ججز میں سے چیف جسٹس پاکستان لگائے گی۔اس میں مزید بتایا گیا کہ آئینی عدالت کے فیصلے پر اپیل آئینی عدالت میں سنی جائے گی، آئینی عدالت میں آرٹیکل 184، 185، 186 سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوگی جبکہ آئین کے آرٹیکل 181 میں بھی تر میم کیے جانے کا امکان ہے۔

علاوہ ازیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں بھیجا جا سکے گا، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کیلیے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو اکٹھا کیا جائے گا۔منحرف اراکین کے ووٹ سے متعلق آرٹیکل 63 میں ترمیم بھی مجوزہ آئینی ترامیم میں شامل ہے۔اس کے علاوہ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم اور بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65 سے بڑھا کر 81 کرنے کی تجویز آئینی ترامیم میں شامل ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...