اردن کے وزیرِ اعظم نے انتخابات کے چند ہی دن بعد استعفیٰ دے دیا: ذرائع

اردن کے وزیرِ اعظم بشیر خصاونہ نے اتوار کے روز اپنا استعفیٰ پیش کر دیا جبکہ پارلیمانی انتخابات کو ابھی ایک ہفتہ بھی نہیں ہوا۔ یہ بات اس معاملے سے واقف حکام نے بتائی۔ امریکی اتحادی مملکت میں اسلام پسند حزبِ اختلاف کے لیے یہ انتخابات کسی قدر فائدے مند رہے۔حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا، توقع ہے کہ شاہ عبداللہ کے دفتر کے موجودہ سربراہ اور سابق وزیر برائے منصوبہ بندی جعفر حسن ایک تجربہ کار سفارت کار اور محل کے سابق مشیر الخصاونہ کی جگہ سنبھالیں گے۔ جعفر حسن امریکہ سے تعلیم یافتہ ہیں۔حسن کو مملکت کی معیشت پر غزہ جنگ کے اثرات کم کرنے کے چیلنجز کا سامنا ہو گا جو سرمایہ کاری پر پابندیوں اور سیاحت میں تیزی سے کمی کی کے باعث سخت متأثر ہوئی ہے۔سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم نے ایک عشرے سے دو فیصد کے قریب منڈلاتی ہوئی سست شرح نمو کو تیز کرنے کی غرض سے شاہ عبداللہ کی اصلاحات کو آگے بڑھانے کی کوشش کی تھی۔ یہ وبائی امراض اور ہمسایہ ممالک عراق اور شام میں تنازعات کی وجہ سے خراب تر ہو گئی تھی۔اخوان المسلمون کی حزبِ اختلاف اور حماس کے نظریاتی اتحادیوں نے منگل کے انتخابات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کیں۔ غزہ میں اسرائیل کی جنگ پر غم و غصے نے انتخابات کے نتائج میں اہم کردار ادا کیا۔138 رکنی پارلیمنٹ کی نئی تشکیل اگرچہ حکومت کی حامی اکثریت پر مشتمل ہے لیکن اسلام پسندوں کے زیرِ قیادت حزبِ اختلاف آئی ایم ایف کی آزاد مارکیٹ کی اصلاحات اور خارجہ پالیسی کو چیلنج کر سکتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...