انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے ہفتے کے روز کہا کہ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے ملاقات کے دوران دو اعلیٰ چینی فوجی حکام نے پاکستان سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اپنے ملک کے "غیرمتزلزل عزم" کو نمایاں کیا۔ جنرل ساحر شمشاد مرزا اس وقت بیجنگ کے دورے پر ہیں۔
چین اور پاکستان کی کئی عشروں پر محیط تزویری شراکت داری دفاعی تعاون سے کہیں بڑھ کر انفراسٹرکچر کی ترقی اور علاقائی روابط کا بھی احاطہ کرتی ہے۔ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) جیسے منصوبوں کے ذریعے بیجنگ کی انتظامیہ نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت کو تقویت دی ہے۔پاکستان اس کے ساتھ ساتھ ون چائنا پالیسی کے لیے مضبوطی سے پرعزم ہے اور تائیوان اور تبت جیسے اہم مسائل پر بیجنگ کی حمایت پر زور دیتا ہے جبکہ چین نے باہمی سلامتی کے مفادات کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ اپنے دفاعی تعلقات کو مزید گہرا کیا ہےجنرل ساحر شمشاد مرزا نے عوامی جمہوریہ چین کے سرکاری دورے پر سینٹرل ملٹری کمیشن (سی ایم سی) کے وائس چیئرمین جنرل ہی ویڈونگ اور سی ایم سی جوائنٹ سٹاف ڈیپارٹمنٹ کے چیف جنرل لیو ژینلی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے 11ویں بیجنگ ژیانگ شان فورم میں علاقائی امن و استحکام کے لیے پاکستان کے کردار پر بات کی۔بیان میں بتایا گیا کہ دونوں راہنماؤں نے پاکستان اور چین کے درمیان متعدد شعبوں میں گہرے اور تاریخی تعلقات کو سراہا اور دوطرفہ تزویری اور دفاعی تعاون سے متعلق پیش رفت کا اعتراف کیا۔آئی ایس پی آر نے مزید کہا، "چینی قیادت نے پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری پر حمایت کے لیے اپنے غیرمتزلزل عزم کا اعادہ کیا۔"صرف ایک دن پہلے پاکستانی جنرل نے بیجنگ میں ایک بڑے فورم کو بتایا، سی پیک صرف ان کے ملک کی معیشت کے لیے فائدہ مند نہیں بلکہ جنوبی ایشیا کے لیے ایک "مستحکم قوت" بھی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون سلامتی کے چیلنجوں سے بھرپور خطے کے لیے "امن و استحکام کا سنگِ بنیاد" ہے۔