پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، اسے آئین و قانون میں ترمیم کا حق حاصل ہے، وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ کی میڈیا سے گفتگو

 وفاقی وزیر اطلاعات ، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم اہم اور سنجیدہ معاملہ ہے جس کے لئے مشاورت کا عمل جاری ہے، چارٹر آف ڈیموکریسی کے اندر وعدہ کیا گیا تھا کہ انصاف کی فراہمی کو آسان بنایا جائے گا، پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے اور اسے آئین و قانون میں ترمیم کا حق حاصل ہے، عوام نے اپنے ووٹوں سے منتخب کر کے ہمیں پارلیمنٹ میں بھیجا ہے، یہ ہمارے فرائض میں شامل ہے کہ عوام کے مفاد میں ایسی قانون سازی کی جائے جس سے عوام کو فائدہ پہنچے، ان ترامیم سے ہر پاکستانی کی زندگی میں بہتری آئے گی۔ 

وہ اتوار کو یہاں پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آئینی ترامیم میں تاخیر کی وجہ صرف اور صرف مشاورتی عمل ہے جس کا دائرہ کار وسیع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے اتحادیوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ اور مولانا فضل الرحمان اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مشاورت کر رہے ہیں، ہماری بھی ان کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آج جمہوریت کا دن ہے اور یہ جمہوری حسن ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس روز اہم آئینی ترامیم کے لئے مشاورتی عمل میں شریک ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم موڑ ہے، چارٹر آف ڈیموکریسی کے اندر وعدہ کیا گیا تھا کہ انصاف کی فراہمی کو آسان بنایا جائے گا، ملک میں انصاف کا نظام بہتر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور ایک ایک شق اور ایک ایک نقطہ پر مشاورت کی جا رہی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ کسی خاص شخصیت کے لئے یہ ترامیم نہیں کی جا رہیں بلکہ ان ترامیم سے ہر پاکستانی کی زندگی میں بہتری آئے گی، پارلیمنٹ اس ملک کا سپریم ادارہ ہے اور اسے آئین و قانون میں ترمیم کا حق حاصل ہے، عوام نے اپنے ووٹوں سے منتخب کر کے ہمیں پارلیمنٹ میں بھیجا ہے اس لئے یہ بات ہمارے فرائض میں شامل ہے کہ عوام کے مفاد میں ایسی قانون سازی کی جائے جس سے عوام کو فائدہ پہنچے۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے مثبت اور مکمل مشاورت مکمل کرنے کی کوشش جاری ہے، ہماری کوشش ہے کہ آج ہی اس پر پیشرفت ہو جائے، میڈیا کو ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا جائے گا،اب تک ہونے والی تاخیر کی وجہ صرف اور صرف مشاورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات ہوئی ہے، پیپلز پارٹی کے وفد نے بھی ان سے ملاقات کی ہے، انصاف کے حصول کے لئے اچھا قدم اٹھایا گیا ہے تو اس کے حق میں آواز اٹھائی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم پاکستان اور پاکستان کے عوام کے لئے ہیں،آئینی ترامیم سنجیدہ معاملہ ہے، اس میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم پر سیر حاصل گفتگو ہو جائے تو اچھی بات ہے، مشاورت کے نتیجے میں اتفاق رائے پیدا ہو جائے تو اس میں بہتری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوشش ہے کہ عوام تک ترامیم کے حوالے سے اچھی خبر جائے، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ترامیم جب سامنے آئیں تو سب کو خوشی ہو، مشاورت کے نتیجے میں زیادہ اچھی ان پٹ آتی ہے، قانونی ماہرین بہترین رائے سے آگاہ کرتے ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ آج جمہوریت کا دن بھی ہے، یہ جمہوریت کا حسن ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس مشاورت کا حصہ ہیں۔ تاخیر کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں وزیر اطلاعات و نشریات نے کہ وسیع تر سیاسی مشاورت مکمل ہونے تک آئینی ترامیم پر آگے بڑھنے میں تاخیر ہو جاتی ہے، حکومتی جماعتوں کے درمیان مشاورت کا سلسلہ جاری ہے، مولانا فضل الرحمان اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت جاری رکھے ہوئے ہیں، مولانا فضل الرحمان صاحب انہی آئینی ترامیم پر مشاورت کر رہے ہیں، مشاورت میں تمام جماعتوں کے قانونی ماہرین موجود ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...