تحریک انصاف آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنے گی، عمر ایوب کا دوٹوک اعلان

پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ اس آئینی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے، ترامیم صرف چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے متعلق ہے، ہماری تجویز پر پارلیمانی خصوصی کمیٹی بنائی گئی، خصوصی کمیٹی کا مقصد پارلیمنٹرین کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے، اس کمیٹی کا مینڈیٹ نہیں کہ اس میں آئینی ترمیم کے حوالے سے گفتگو ہو۔ 

اپنے ایک بیان اور میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اسپیشل کمیٹی کے پاس کسی بھی قسم کی آئینی ترمیم پیش کرنے کا اختیار نہیں، یہ کمیٹی 10 ستمبر کو پارلیمان کی پامالی اور ایم این ایز کے پارلیمنٹ سے اغواء کیے جانے کے سلسلے میں بنائی گئی تھی، پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے پاس آئینی ترامیم لانے کا کوئی مینڈیٹ نہیں ہے، اس کمیٹی میں اب بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں، ہمیں آئینی ترامیم سے متعلق مسودہ نہیں دکھایا، لگتا ہے حکومت کا کوئی ڈسپیچ رائیڈر آنا تھا، اس کی پھٹپٹی موٹر سائیکل خراب ہو گئی، اُس پر بل پڑے تھے، وہ ڈھونڈ رہے ہیں، بندہ گُم ہو گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس وقت عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیمی بل کسی کے پاس موجود نہیں ہے، یہاں تک کہ حکومت کے پاس بھی بل موجود نہیں، کمیٹی میں جو بات ہوئی وہ تو نہیں بتا سکتے، وزیر قانوں نے ہمیں کچھ بریف کیا ہے لیکن اس کمیٹی کا کوئی کام نہیں کہ اس بل پر بات کرے، کمیٹی میں ان کیمرہ گفتگو ہوئی، ہم نے صرف سنا ہے اور کوئی تجویز نہیں دی، رات کے اندھیرے کی ترامیم ہے جو رات کے اندھیرے میں ہو رہی ہیں، حکومت نے آج بھی ہم سے بل شئیر نہیں کیا جب کہ حکومت نے یہ نہیں کہا کہ ووٹنگ آج کروانی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی اجلاس شروع ہونے والا ہے لیکن بل کسی کے پاس نہیں ہے، عدلیہ کو کمزور کرنے کی کو شش کی جارہی ہے، ہمارے ایم این ایز ہمارے ساتھ ہیں، صرف ہمارے دو اراکین اس وقت رابطے میں نہیں ہیں، ہمارے جن اراکین کے ساتھ رابطہ نہیں ان کے ووٹ اگر کاسٹ ہوتے ہیں تو وہ ہم نہیں مانتے، ہمارے بندے قائم ودائم ہیں، اگر کوئی آزاد رکن ہے لیکن وہ کسی جماعت کا حمایت یافتہ ہے تو وہ اسی پارٹی کو ہی سپورٹ کرے گا، 2 ستمبر کو ہم نے اپنے ارکان پارلیمنٹ کو ہدایات جاری کر دی تھیں، ہم نے اپنی ہدایات کی کاپی کی مکمل فائل اسپیکر آفس میں بھی جمع کرائی ہے۔

ای پیپر دی نیشن