پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنماء اور انٹرا پارٹی الیکشن کے فریق اکبر ایس بابر نے مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے 8 ججوں کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا۔ ایک بیان میں انہوں نے سوال اٹھایا کہ سپریم کورٹ کیسے کسی غیر منتخب شخص کو پی ٹی آئی کے لاکھوں کارکنوں پر مسلط کر سکتی ہے؟ یہ غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر جمہوری فیصلہ ہے جسے ہم چیلنج کر یں گے، انٹرا پارٹی الیکشن کا ابھی فیصلہ ہوا نہیں پھر کیسے سپریم کورٹ اس بارے میں کوئی حکم صادر کر سکتی ہے؟ مجھ سمیت پارٹی کے لاکھوں ورکرز کو قیادت منتخب کرنے کے حق سے کیسے محروم کیا جا سکتا ہے؟۔ اکبر ایس بابر کا کہنا ہے کہ جب پارٹی انتخابات میں قانون کے مطابق پی ٹی آئی کارکنوں کو حق ملا ہی نہیں تو سپریم کورٹ کیسے کہہ سکتی ہے کہ ان لوگوں کو پارٹی کی قانونی اور جائز قیادت مان لیں؟ قانون کے مطابق شفاف پارٹی انتخابات میں بیرسٹر گوہر اور دیگر اگر منتخب ہو جائیں تو ہم بھی انہیں قبول کرلیں گے، سپریم کورٹ کے اپنے فیصلے میں بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین اور عمر ایوب کو سیکریٹری جنرل تسلیم نہیں کیا گیا تو ہم جیسے کارکن کیسے مان لیں؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے 8 ججوں کے حکم کو مان لیا جائے تو انٹرا پارٹی الیکشن چیلنج کرنے والوں کے اپیل کا حق سلب ہو جاتا ہے جو غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، جمہوریت کے محافظ پارٹی کارکنوں کے اپنی قیادت منتخب کرنے کے بنیادی جمہوری حق کا تحفظ کیوں نہیں کر رہی؟ اداروں نے اقتدار کے لئے ایک دوسرے سے سینگ پھنسائے ہوئے ہیں جس سے ملک برباد ہو رہا ہے، ملک میں خدانخواستہ کوئی غیر آئینی اقدام ہوا تو اس کی وجہ سیاسی انتشار اور عدلیہ کی 'رٹ آف دی سٹیٹ' قائم کرنے میں ناکامی قرار پائے گی۔