امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے الزام عائد کیا ہے کہ آئینی ترامیم کیلئے بولیاں لگ رہی ہیں، خرید و فروحت ایک بار پھر جاری ہے۔ اپنے ایک بیان میں آئینی ترمیم پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برسا ہا برس سے چند چہرے ہی خریدو فروحت کا جمعہ بازار لگاتے ہیں، کبھی ترمیم،کبھی جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن اور آج چیف جسٹس کی توسیع پر بولیاں جاری ہیں، ایکسٹینشن دلانے کی تدبیروں کیلئے لگی منڈی میں دیکھتے ہیں کون اپنی قیمت لگواتا ہے؟ پاکستان کے پچیس کروڑ عوام پارلیمان میں ہونے والے اس کھیل کی مذمت کرتے ہیں۔ حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ایک طرف کہتے ہیں جمہوریت اور پارلیمنٹ آگے ہونی چاہئے لیکن خود پارلیمان کی حیثیت خراب کرتے ہیں، یہی لوگ پارلیمان کے تقدس کو پامال کرتے ہیں، پارلیمان میں موجود لوگوں کی اکثریت عوام کی رائے سے منتخب ہی نہیں ہوئی، یہ ہمیشہ اسٹیبشلمنٹ کے آلہ کار بن کر اقتدار میں آتے ہیں، اس وقت ملک کو امن، جمہوری آزادی، سستی بجلی اور مضبوط معیشت کی ضرورت ہے اور جماعت اسلامی کی ممبر شپ دراصل عوام کے ریلیف کیلئے بڑھتے ہوئے قدم ہیں۔ اسی طرح نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ، ریاست، عدلیہ اور عوام بڑے ٹکراؤ کی نئی دہلیز پر ہیں، بدنیتی اور ریاستی طاقت سے قانون سازی، آئینی ترمیم متنازع اور کالا قانون ہوتا ہے، پارلیمنٹ عدلیہ کے پر کاٹے گی تو کوئی پارلیمنٹ کی گردن کاٹ دے گا، میثاق پارلیمنٹ کے لیے کمیٹی تازہ ہوا کا ادھورا جھونکا ہے لیکن یہ کمیٹی تنازعات کا شکار ہے
آئینی ترامیم کیلئے بولیاں لگ رہی ہیں، خرید و فروحت ایک بار پھر جاری ہے، امیر جماعت اسلامی کا الزام
Sep 15, 2024 | 23:35