وفاقی حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان آئینی ترامیم کے معاملے پر ڈیڈ لاک تاحال برقرار رہنے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی قیادت میں حکومتی وفد نے جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، حکومتی وفد میں وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ بھی شامل تھے، سربراہ جے یو آئی ف کی رہائش گاہ پر ہونے والی ملاقات میں مولانا فضل الرحمان اور حکومتی وفد کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے اور حکومت و مولانا فضل الرحمان کے درمیان ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، جس کے نتیجے میں حکومت کی طرف سے آئینی ترامیم کے لئے ہونے والا قومی اسمبلی اور سینیٹ کا آج کا اجلاس ملتوی کرنے کا آپشن زیر غور ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ آئینی ترامیم کے معاملے پر وفاقی کابینہ، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس مسلسل تاخیر کا شکار ہیں، وفاقی کابینہ کا اجلاس 3 بجے ہونا شروع ہونا تھا جس کا تاحال آغاز نہ ہو سکا، اسی طرح قومی اسمبلی کا اجلاس صبح ساڑھے گیارہ بجے ہونا تھا، جس کا وقت تبدیل کر کے 4 بجے کیا گیا لیکن قومی اسمبلی کا اجلاس 4 بجے بھی شروع نہ ہو سکا جب کہ سینیٹ کا اجلاس پہلے 4 بجے ہونا تھا جس کا وقت تبدیل کرتے ہوئے 7 بجے کیا گیا لیکن اجلاس میں مزید تاخیر کا امکان ہے۔ ادھر پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ حکومت کے پاس آئینی ترمیم کیلئے مطلوبہ تعداد پوری ہے، آئینی ترامیم آج ہی پارلیمنٹ میں لائی جائیں گی، مطلوبہ ارکان پورے ہیں، امید ہے آج آئینی ترمیم ہو جائے گی، پوری امید ہے مولانا فضل الرحمان ووٹ دیں گے، پی ٹی آئی کے ڈی این اے میں مل کر چلنا ہے ہی نہیں، پی ٹی آئی میں پارٹی کے اندر اور باہر آمریت ہے، چاہے غلط ہو یا درست بس ایک شخص کی چلتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس نے دکان پر سودا بیچنا ہوتا ہے وہ تو کہے گا میرا سودا بہترین ہے، قاضی فائز عیسیٰ کو ایکسٹیشن دینے کی کوئی بات نہیں، جو بھی ہو رہا ہے اجتماعی افادیت کیلئے ہو رہا ہے، چلیں ہماری نیت ٹھیک نہ سہی کام تو ٹھیک کر رہے ہیں، آج کچھ نہ کچھ رکاوٹیں دور ہو جائیں گی، ایوان کا ماحول آج اچھا رہنے کی توقع نہیں لیکن امید ہے مولانا ووٹ دیں گے۔