اپوزیشن جماعتوں کی آئینی عدالت کی مشروط حمایت، جے یو آئی کی مدت ملازمت میں توسیع کی مخالفت

پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی جماعتوں نے آئینی عدالت کی مشروط حمایت کردی۔خصوصی کمیٹی کا ایک ہی دن میں مسلسل چوتھی اجلاس بار خورشید شاہ کی زیر صدارت جاری ہے۔اجلاس میں مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر پارلیمانی جماعتوں کے رہنما شریک ہیں۔ذرائع کے مطابق  اپوزیشن اور حکومتی جماعتوں نے آئینی عدالت کی مشروط حمایت کردی، پی ٹی آئی، جے یو آئی اور حکومتی اتحادکی جماعتیں آئینی عدالت پرمشروط رضامند ہیں۔اجلاس میں بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کہا کہ مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت کا ساتھ نہیں دے سکتے۔ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے بل پر مزید مشاورت کرنے کی تجویزدی جبکہ پی ٹی آئی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے مؤقف اپنایا کہ جلد بازی میں قانون سازی نہ کی جائے، یہ ایسا آئینی معاملہ ہے جس پر مزید مشاورت درکار ہے۔خیال رہے کہ مجوزہ آئینی پیکج کے مطابق حکومت سپریم کورٹ کے پانچ سینیئر ججوں میں سے چیف جسٹس لگائے گی، چیف جسٹس آف پاکستان کا انتخاب پانچ سینیئر ججوں کے پینل میں سے ہوگا۔مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت آئینی ترمیم کے ذریعے آئینی عدالت قائم کی جائے گی، آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور چار ججوں کی تقرری جوڈیشل کمیشن اورپارلیمانی کمیٹی کرے گی۔ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججوں کی تعیناتی کیلئے جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو ایک کیا جائے گا، آئین کے آرٹیکل 63 اے میں بھی ترمیم کی جائے گی، منحرف ارکان کے ووٹ کی شق بھی مجوزہ ترامیم کا حصہ ہے۔اس کے علاوہ بلوچستان اسمبلی کی نمائندگی میں اضافے کی ترمیم بھی شامل ہے، بلوچستان اسمبلی کی سیٹیں 65  سے بڑھا کر 81 کرنے کی تجویز ہے۔

ای پیپر دی نیشن

ہم باز نہیں آتے!!

حرف ناتمام…زاہد نویدzahidnaveed@hotmail.com یادش بخیر …یہ زمانہ 1960 کا جس کے حوالے سے آج بات ہوگی۔ یہ دور ایوب خاں کے زوال اور بھٹو ...