بےنظیرقتل کی ذمہ دارمشرف حکومت ہے تاہم پیپلز پارٹی کا نجی سکیورٹی نظام بھی ناقص تھا۔ ہیرالڈو مونیز

Apr 16, 2010 | 10:26

سفیر یاؤ جنگ
اقوام متحدہ کے خصوصی کمیشن کے سربراہ ہیرالڈو مونیزنے محترمہ بے نظیر بھٹوکے قتل کیس کی تحقیقاتی رپورٹ کے متعلق میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے تحقیقات میں مکمل تعاون نہیں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ کی طرف سے دھمکیوں کے باوجود فول پروف انتظامات نہ کیے جا سکے۔ دوسری جانب بے نظیربھٹو کے سکیورٹی انچارج میجرامتیازمناسب انتظامات نہ کرسکے۔انہوں نے کہا کہ بےنظیربھٹو کوالقاعدہ اورجہادی تنظیموں کی طرف سے خطرات تھے اس کے باوجود مقامی پولیس انتظامیہ نے واقعہ کی تحقیقات کیلئے موثر اقدمات نہیں کیے۔تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جائے وقوع کوفوری دھوکربھی شکوک شبہات پیدا کیے گئے اورمحترمہ کی لاش کا پوسٹ مارٹم نہ کروایا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مناسب انتظامات کرکے بےنظیرکا قتل روکا جاسکتا تھا۔ایک سوال پر ہیرالڈو مونیزنے کہا کہ بےنظیر قتل میں آصف علی زرداری اوران کے خاندان کے افراد کے ملوث ہونے کے شواہد نہیں ملے۔انہوں نے بتایا کہ تحقیقاتی رپورٹ کی تیاری میں پاکستان اور دیگرممالک میں مقیم دوسوپچاس افراد کے انٹرویوز کیے گئے۔
مزیدخبریں