کوئٹہ میں صبح کے وقت تحریک جعفریہ کے صدر سید اشرف زیدی کے صاحبزادے بینک مینجر ارشد زیدی کو نامعلوم افراد نے قتل کردیا تھا۔ ان کی میت جناح ہسپتال لائی گئی تھی۔ اس موقع پرایمرجنسی کے باہر رکن قومی اسمبلی آغا ناصر، میڈیا کے نمائندے اور شہریوں کی بڑی تعدادجمع تھی کہ بیس بائیس سال کی عمر کے حملہ آور نےخود کو دھماکے سے اڑادیا۔ دھماکے سے ڈی ایس پی ظاہرشاہ، ڈی ایس پی غلام محمد، ہیڈکانسٹیبل محمد حسین، ایف آئی اے کے اہلکار محمد ہادی اور نجی چینل کے کیمرہ مین عارف ملک سمیت بارہ افراد جاں بحق جبکہ رکن قومی اسمبلی آغاناصرسمیت پچیس افرادزخمی ہوگئے۔ دھماکے سے ہسپتال اور قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ بم ڈسپوزل سکواڈ کا کہنا ہے کہ دھماکے میں پندرہ کلوگرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکے سے کچھ دیر بعد تک وہاں فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ سی سی پی اوکوئٹہ غلام شبیرشیخ نے نیوزکانفرنس میں بتایا کہ جائے وقوعہ سے خودکش حملہ آورکا سرملاہے جوطالبان کا ساتھی معلوم ہوتا ہے۔ اس کی عمر بیس سے بائیس سال کے درمیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو ڈی آئی جی آپریشن حامدشکیل، ڈی آئی جی انویسٹی گیشن قاضی عبدالواحد اورڈی آئی جی سی آئی اے وزیرخان ناصر پر مشتمل ہے۔ کوئٹہ میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ سے متعلق ایک سوال پر سی سی پی او کا کہناتھا کہ ٹارگٹ کلنگ کا جواب ٹارگٹ کلنگ ہی ہونا چاہیئے۔