فوج دائرے میں رہتے ہوئے جمہوریت کی حمایت کررہی ہے‘ ادارے کمزور ہوئے تو کچھ نہیں بچے گا : وزیراعظم کیلانی ۔۔۔ کریدٹ تمام جماعتوں کو جاتا ہے : زرداری

Apr 16, 2010

سفیر یاؤ جنگ
اسلام آباد (رپورٹنگ ٹیم + ریڈیو نیوز + ایجنسیاں) وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ فوج دائرے میں رہتے ہوئے جمہوریت کی حمایت کر رہی ہے‘ ادارے کمزور ہوئے تو کچھ نہیں بچے گا۔ 18ویں ترمیم کی منظوری سے ذوالفقار علی بھٹو کا خواب پورا ہو گیا اب بہت جلد احتساب بل بھی ایوان میں لائیں گے آئینی ترامیم تاریخ میں اہم سنگ میل ہیں جس سے تعلیم کو فروغ ملے گا۔ جمہوریت کے ثمرات سب تک پہنچنے چاہئیں‘ 18ویں ترمیم کی متفقہ طور پر منظوری کے بعد سینٹ اور پارلیمانی کمیٹی کے اعزاز میں دئیے گئے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا اس تاریخی موقع پر صدر مملکت ‘آئینی اصلاحات کمیٹی‘ چیئرمین سینٹ اور پوری قوم مبارکباد کی مستحق ہے کہ آج جمہوریت کی فتح ہوئی۔ جب میثاق جمہوریت پر دستخط کئے گئے تو اسے 1973ءکے آئین کے بعد ایک اہم دستاویز قرار دیا گیا جب پارلیمنٹ منتخب ہوئی تو اسے ربڑسٹمپ قرار دیا گیا اور مختلف طرح کے الزامات لگائے۔ قائداعظمؒ کا ویژن بھی پارلیمانی نظام حکومت تھا آج پوری قوم پارلیمنٹ پر فخر کر رہی ہے۔ قومی اسمبلی سے 18ویں ترمیم کی منظوری کے بعد میں نے غیر ملکی دورہ کیا تو پوری دنیا نے اسے سراہا اور مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا اب کرسی کو مضبوط کرنے کا رواج ختم ہو گیا‘ اب احتساب کا متفقہ بل آئے گا‘ ہم سب پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں اور کوئی بھی احتساب سے بالاتر نہیں۔ انہوں نے کہا فوج کا جمہوریت کو سپورٹ کرنا بڑی تبدیلی ہے‘ انہوں نے کہا آئینی اصلاحات کمیٹی کو ملک کا سب سے بڑا سول ایوارڈ دیا جائے گا۔ صوبائی حکومتوں کو عوامی مسائل حل کرنا ہوں گے‘ ہزارہ کے عوام کے ساتھ بھی مذاکرات کئے جائیں‘ چالیس سال بعد ملک کا آئین اصل حالت میں بحال ہوا‘ ثمرات عوام تک پہنچنے چاہئیں۔ نامہ نگار کے مطابق انہوں نے کہا آج کی آئینی ترامیم کے بعد وزیراعظم‘ وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت سینٹ کو بھی جوابدہ ہیں۔ ایوان بالا کو بااختیار کےا گیا۔ آئینی ترامیم تاریخ میں اہم سنگ میل ہیں۔ تعلیم کو فروغ ملے گا اور آنے والی نسلیں تعلیم یافتہ ہوں گی آئین میں تعلیم کو مفت قرار دے کر اسے تحفظ دیا گیا۔ صدر‘ وزیراعظم‘ پارلیمنٹ اور اپوزیشن آج متحد ہیں ماضی میں جب بھی ترامیم ہوئیں وہ ایک کرسی کو مضبوط کرنے کے لئے کی گئیں اب وہ رواج ختم ہو گیا۔ انہوں نے کہا کرسی ایک میوزیکل چیئر ہے اس کو مضبوط کرنے کی بجائے اداروں کو مضبوط کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پہلا موقع ہے کہ فوج جمہوریت کی حمایت کر رہی ہے۔ آئین اور قانون کی حکمرانی آئندہ چلے گی۔ صوبائی خودمختاری کا جو وعدہ کیا گیا ہے اس کا مقصد مضبوط صوبے ہوں گے تو وفاق مضبوط ہو گا۔ اب صوبوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہو گئی ہے ان کو اپنی استعداد کار بڑھانا ہوں گی‘ این ایف سی ایوارڈ بنانے پر شوکت ترین مبارکباد کے مستحق ہیں۔ کمیٹی کی محنت کے نتیجے میں آج احتساب بل بھی ایک بڑا قدم ہو گا اس کو بھی اتفاق رائے سے لایا جائے گا۔ سیاستدان احتساب سے مبرا نہیں آئینی طور پر عوام کو جوابدہ ہیں‘ اپنے وسائل کے مطابق صوبوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں گے۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ثناءنیوز کے مطابق وزیراعظم نے عشائیہ سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے 18ویں ترمیم کی منظوری کے نتیجہ میں پاکستان کو شناخت مل گئی‘ اب امتحانات شروع ہوں گے۔ 18ویں ترمیم سے سیاستدانوں کے وقار میں بھی اضافہ ہوا۔ فعال اور متحرک اپوزیشن کا سامنا ہے‘ فرینڈلی نہیں بلکہ ذمہ دار اپوزیشن ہے۔ عشائیہ میں پارلیمانی آئینی کمیٹی کے ارکان کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں۔ وزیراعظم گیلانی نے کہا پوری پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر 18ویں ترمیم منظور کی ہے جو قومی مفاہمت کی کامیابی ہے۔ جی این آئی کے مطابق وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ صدر زرداری بہت جلد 18ویں ترمیم پر دستخط کر دیں گے۔ انہوں نے کہا ہم مستقبل میں بھی مفاہمت کی پالیسی پر عمل جاری رکھیں گے۔ وقائع نگار خصوصی + خبر نگار خصوصی کے مطابق وزیراعظم گیلانی نے کہا جب انہوں نے ملک میں مفاہمت کی سیاست کو آگے بڑھایا تو انہیں اپنی جماعت کے اندر سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا اسے کمزوری کی سیاست قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ اس بارے میں پیشرفت نہیں ہونی چاہئے لیکن میں نے ملکی مفاد کو پیش نظر رکھ کر مفاہمت کی سیاست پر کمپرومائز نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے آج پوری قوم مفاہمت کی سیاست کو تسلیم کر رہی ہے‘ حکومت نے آئینی اصلاحات پر خصوصی کمیٹی کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کی‘ کمیٹی نے خلوص سے کام کیا۔
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ + ریڈیو نیوز + جی این آئی) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ایوان صدر مےں صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران واشنگٹن مےں نیوکلیئر سکیورٹی کانفرنس مےں وزیراعظم کی شمولیت، ایوان بالا مےں 18ویں ترمیم کی منظوری کا بل 2010ءاور ملک کی حالیہ سیاسی صورتحال زیربحث رہی۔ اس موقع پر 18ویں ترمیم سینٹ مےں پیش کرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے صدر زرداری نے کہا اس کا کریڈٹ تمام سیاسی جماعتوں کو جاتا ہے جنہوں نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے روایتی پارٹی بازی کی سیاست کی بجائے آگے بڑھ کر اتفاق رائے سے یہ کام کیا۔ انہوں نے کہا پیپلز پارٹی پارلیمنٹ کی بالادستی اور وفاقی اداروں کے استحکام پر مبنی وفاق پر یقین رکھتی ہے۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے صدر زرداری کو امریکی صدر اوباما کے ساتھ ملاقات اور جوہری کانفرنس کی کارروائی پر اعتماد مےں لیا۔ ریڈیو نیوز کے مطابق وزیراعظم گیلانی سے ملاقات کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق صدر زرداری نے کہا آئینی اصلاحات پیکج کی منظوری سے آئین مےں آمروں کی شامل کی گئی تمام شقوں کو ختم کر دیا گیا ہے، اٹھارویں ترمیم کی منظوری ڈکٹیٹر کی شکست ہے۔ خصوصی رپورٹ کے مطابق ایوان صدر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے صدر کو واشنگٹن میں منعقد ہونے والی جوہری کانفرنس کے بارے میں اعتماد میں لیا۔ صدر نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ امریکہ اور دوسرے ملکوں نے پاکستان کے جوہری اثاثوں کو محفوظ قرار دیا۔ صدر نے کہاکہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے غیر محفوظ ہونے کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ ختم ہونا چاہئے۔ وزیراعظم نے صدر کو امریکی صدر اوباما سے ملاقات میں زیر بحث آنے والے معاملات سے بھی آگاہ کیا۔ صدر اور وزیراعظم نے خیبر پختونخوا کے معاملے پر ہزارہ ڈویژن میں ہونے والے خونیں ہنگاموں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ صدر زرداری نے 18 ویں ترمیم کی سینٹ سے منظوری پر پارلیمنٹ، سیاسی جماعتوں اور قوم کو مبارکباد دی ہے۔ ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابرکے مطابق 18ویں ترمیم کی منظوری کے موقع پر اپنے تہنیتی پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ ملک کی موجودہ سیاسی قیادت کو ملکی تاریخ میں سنہری الفاظ میں یاد رکھا جائے گا جنہوں نے 1973ءکے آئین کی بحالی میں غیر معمولی اتحاد کا مظاہرہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے 18ویں ترمیم کی منظوری پر انتہائی خوشی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کی منظوری سے ثابت ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بےنظیر بھٹو کے ویژن کی پیروی کر رہی ہے اور ہماری جماعت اپنے رہنماﺅں سے کئے گئے تمام وعدے پورے کر ے گی، صدر مملکت نے کہا کہ آج جمہوریت جیت گئی اور ملک کے عوام اور سیاسی قوتوں نے آمروں کو شکست دے دی۔
مزیدخبریں