پاکستانی عوام‘ ہندوﺅں کی اکثریت ”امن کی آشا“ کو ڈھونگ سمجھتے ہیں: سکھ یاتری

ننکانہ صاحب (نامہ نگار + نمائندہ نوائے وقت) پاکستان آنیوالے سکھ یاتریوں نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام اور ہندوﺅں کی اکثریت ”امن کی آشا“ کو ایک ڈھونگ سمجھتی ہے۔ پاکستانی عوام اور ہندوﺅں کے درمیان فرق یہ ہے کہ مسلمان آن دی ریکارڈ اورآف دی ریکارڈ اپنی ایک ہی رائے رکھتے ہیں جبکہ ہندو اندر سے کچھ باہر سے کچھ اور ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ننکانہ صاحب آمد پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں بیساکھی فیسٹیول کی تقریبات میں شرکت کیلئے پاکستان آنیوالے ڈیڑھ ہزار سکھ یاتری دو خصوصی ٹرینوں کے ذریعے گزشتہ روز سردار سوریندر سنگھ کی قیادت میں ننکانہ پہنچے‘ ریلوے سٹیشن پر ٹی ایم اے ننکانہ رانا گلزار احمد‘ ایس ڈی او شیخ کامران‘ ڈپٹی شرائن فراز عباس‘ چودھری افضل حق اور معززین شہر نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ سکھ یاتریوں کو بعد میں بسوں کے ذریعے گوردوارہ جنم استھان پہنچایا گیا جہاں یاتریوں نے اپنی مذہبی رسومات جن میں اکھنڈ پاٹھ‘ شبرکیرتن‘ اشنان اور گوردواروں کی یاترا شامل ہیں مذہبی جوش و خروش سے ادا کرنا شروع کر دی ہیں۔ سکھ یاتریوں کی آمد پر مقامی انتظامیہ نے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گوردواروں میں واک تھرو گیٹ لگائے گئے۔ شہر کے داخلی خارجی راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی آمد کے بعد سکھ یاتریوں کے لیڈر سردار سوریندر سنگھ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی حکام اور عوام نے جس محبت اور بھائی چارے کا ثبوت دیا ہے وہ ناقابل فراموش ہے۔ عالمی میڈیا جھوٹا پراپیگنڈا کر کے پاکستان کے حالات کی جو خوفناک منظر کشی کر رہا ہے لیکن پاکستان پہنچ کر حالات اس کے برعکس دیکھ رہے ہیں۔ اس موقع پر سابق وزیر ٹرانسپورٹ مشرقی پنجاب سردار سوریندر سگنھ اور سردار راجیت سنگھ بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے گوردواروں کی حفاظت اور تزین و آرائش کرکے ہمارے دل موہ لئے ہیں۔ انہوں نے شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے نیک جذبات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا پاکستان اور بھارت کو پانی سمیت تمام مسائل باہمی مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں۔ علاوہ ازیں گوردوارہ جنم استھان میں گفتگو کے دوران سکھ یاتریوں اور میزبان محمد اقبال اولکھ کے درمیان ہونیوالے مکالموں پر دلچسپ صورتحال بھی پیدا ہو گئی۔ ڈاکٹر گربیج سنگھ لوپیکے‘ نروئیر سنگھ‘ کرپال سنگھ‘ درویندر سنگھ اولکھ‘ ڈاکٹر پرونت سنگھ‘ دباغ سنگھ نے کہا کہ حکومت پاکستان نے واہگہ بارڈر پر بہت اچھے انتظامات کر رکھے تھے مگر وہاں سے پنجہ صاحب تک ریل کے سفر کے دوران پانی دستیاب نہ تھا اور یاتریوں کو کسی سٹیشن پر اترنے کی اجازت بھی نہ تھی۔ میزبان اقبال اولکھ نے اظہار تفنن کے طور پر کہا کہ آپ نے بھی کئی سالوں سے ہمارا پانی بند کر رکھا ہے۔

ای پیپر دی نیشن