الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں کم ٹرن آؤٹ والے ایک سوآٹھ حلقوں کی رپورٹ پیش کردیے۔

سپريم کورٹ ميں انتخابی اخراجات سے متعلق کيس کی سماعت چيف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی ميں تين رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران اليکشن کميشن نے کم ٹرن آؤٹ والے ایک سو آٹھ حلقوں کی تفصيلات پيش کرتے ہوئے بتاياکہ اين اے ون پشاور ميں ووٹر ٹرن آؤٹ تقریباً تئیس فيصد رہا تھا جبکہ جيتنے والے غلام احمد بلور نے گیارہ فيصد ووٹ حاضل کیے تھے.اس پر جسٹس خلجی عارف نے ريمارکس ديئے کہ تب ہی تو ريلوے کا يہ حال ہے۔چيف جسٹس نے ريمارکس دئیے کہ صرف گیارہ فيصد ووٹ لينے والا تین لاکھ سے زائد ووٹرز کی نمائندگی کررہاہے.اليکشن کميشن ايسا نظام وضع کرے کہ کم از کم پچاس فيصد ووٹ لينے والا کامياب ہو. سماعت کے دوران ايم کيوايم کے فروغ نسيم نے پيش ہوکر مقدمہ کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ درخواست قابل سماعت نہيں ہے، جس پر عدالت نے قرار دیاکہ قابل سماعت ہونے يا نہ ہونے کا فيصلہ ابھی کرنا ہے آپ دلائل جاری رکھيں. بيرسٹر فروغ نسيم کا کہنا تھا کہ کراچی ميں پوليس کو مقامی حکومت کے ماتحت کيا جائے تاکہ امن و امان بہتر ہوسکے،ايم کيوايم کے نوجوان ميئر نے کراچی کو بہترين شہر بناديا ہے، اس پر جسٹس طارق پرويز نے ريمارکس ديئے کہ کراچی کو بے شک يورپ بناديا گیا ہےجبکہ جسٹس خلجی عارف نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ اس يورپ ميں لوگوں کا چلنا مشکل بناديا گیا ہے.

ای پیپر دی نیشن