مجھے اور والدہ کو ہارون آباد سے والہانہ لگاﺅ ے : اداکارہ مِیراہارون آباد والوں کو اپنی خیر منانی چاہئے کیونکہ مِیرا جی کو اُن سے والہانہ لگاﺅ ہے۔ پہلے لگا¶ کا جھانسہ ہی دیا جاتا ہے کیونکہ جال پھینکنے کیلئے ابتدا تو اسی سے ہوتی ہے، جھانسے کے بغیر گھائل تو کوئی نہیں ہوتا، عتیق الرحمن بیچارے کے ساتھ بھی ان کا والہانہ لگاﺅ تھا، اتنا لگاﺅ ہوا کہ ان کی تصویریں .... من تو شُدی تو من شُدمکی عملی تصویر بن گئیں لیکن عتیق الرحمن ابھی تک پچھتا رہے ہیں لہٰذا ہارون آباد کے عوام کا مِیرا سے والہانہ لگاﺅ ہے تو برائے مہربانی وہ پہلے مِیرا کے ڈسے ہوﺅں کے ساتھ ایک مرتبہ ضرور مل لیں کیونکہ جہاں بھی کوئی کام کا بندہ ہوتا ہے وہاں موصوفہ کو ضرور پیار ہو جاتا ہے۔ بس بڑے نام کا کوئی بندہ ان کے ہاتھ چڑھنا چاہئے۔ اداکارہ مِیرا نے فلموں میں جو مقام حاصل کیا ہے شاید ہارون آباد کے عوام کو وہ منظور نہ ہو کیونکہ اس شعبے میں تو ان کی وفاداریاں سورج چڑھنے اور غروب ہونے کے ساتھ ساتھ تبدیل ہوتی رہی ہیں لہٰذا عوام ان کا حدود اربعہ دیکھ کر اِن سے لگاﺅ رکھیں۔ ٭۔٭۔٭۔٭۔٭رحمن ملک نے دورہ¿ بھارت کے دوران اپنے ہم منصب شندے کو قیمتی گن تحفے میں دی۔نادان ملک نے کہا ہو گا، مہاراج! جب ضرورت پڑے تو اسی گن سے میرے سینے پر گولی مارنا۔ دشمن کے ہاتھ میں بندوق دینے کی کوئی ”تُک“ نہیں بنتی۔ یہ تو بندر کے ہاتھ میں استرا پکڑانے کے مترادف ہے۔ نادان ملک اگر یہ گن اپنے پاس رکھ لیتے تو کم از کم اپنی حفاظت تو کر لیتے۔ اب بھارتی وزیر داخلہ سے کسی اچھے کی امید تو نہیں۔ اگر انہوں نے اسی گن سے کشمیریوں پر فائرنگ کی تو پھر سیالکوٹی مُنڈے کو اپنی خیر منا لینی چاہئے۔ پانچ سال یہ بھارت سے محبت کی پینگیں ہی چڑھاتے رہیں، کبھی انہیں موسٹ فیورٹ قرار دینے کیلئے یہ بیقرار ہوتے رہے۔ اب پتہ چلا کہ اس کے پیچھے نادان ملک کی دوستیاں بھی تھیں۔ کراچی میں لاشیں کرتی رہیں لیکن رحمن ملک سرحد پار دوستیاں نبھانے میں مصروف رہے۔ چلیں بغل میں چُھری منہ میں رام رام“ کا انہیں جلد پتہ چل جائے گا۔ ٭۔٭۔٭۔٭۔٭سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں : شاہد آفریدی میاں نواز شریف نے سیاسی دکان کھولی ہوئی ہے، وہ آم تو نہیں بیچتے جو آپ کھانے گئے تھے۔ میاں عباس شریف مرحوم کی وفات پر تعزیت تو آپ پہلے ہی کر آئے تھے، اب ووٹ دینے کی یقین دہانی کروانے تو نہیں گئے تھے کیونکہ آجکل ہر کوئی جاتی عمرہ کے طواف کر رہا ہے۔ نگران وزیر داخلہ بھی نواز شریف کو ووٹ دینے کا اعلان کر چکے ہیں، آپ کا ملنا بھی کسی ایسے ہی اعلان کا پیش خیمہ تو نہیں؟ آجکل ویسے بھی آپ کے ریکارڈ کافی بن چکے ہیں، بَلا رنز نہیں اُگل رہا، کھیل میں ناکامی کے بعد کہیں سونامی خان کی طرح سیاست میں چھلانگ لگانے کا ارادہ تو نہیں کیونکہ خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑتا ہے، لیکن سیاست کا فیصلہ کرنے سے پہلے سوچ لینا یہاں سیاستدان سرراہ گندے پوتڑے دھوتے ہیں یہاں چھکے نہیں لگتے بلکہ بڑے بڑے پھنے خان زیرو پر آ¶ٹ ہو جاتے ہیں۔ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا، جذباتی فیصلے سے نقصان ہو سکتا ہے۔ ٭۔٭۔٭۔٭۔٭مسلم لیگ (ن) حمایت کرے تو سرائیکی صوبہ خوش اسلوبی سے بن سکتا ہے : یوسف رضا گیلانی مسلم لیگ (ن) ملک کو صوبستان بنانے کیلئے کیوں بسم اللہ کرے؟ گیلانی اینڈ کمپنی نے تو ملک کو صوبستان بنانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا لیا لیکن ناکامی کے بعد مدعیٰ کسی اور پر ڈال رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم کی اپنے بیٹے کو وزیر اعلیٰ بنوانے کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی۔ دراصل یہ ساری کوششیں ملک میں نفرتیں پھیلانے کی ایک سعی لاحاصل تھی۔ جسے محب وطن میڈیا اور عوام نے ناکام بنا دیا ہے۔ بالفرض اگر یہ سازش کامیاب ہو جاتی تو پھر ملک صوبستان بن جانا تھااور ہر ضلع نے صوبے کا درجہ حاصل کرنے کیلئے کوششیں کرنا شروع کر دینی تھیں، بس پھر نفرتوں نے سر اٹھانا تھا اور یوں اتحاد و یکجہتی پارہ پارہ ہو جانی تھی۔ شکر ہے کہ محب وطن پارٹیاں پیپلز پارٹی کے اس سیاسی گناہ میں شریک نہیں ہوئیں۔ ٭۔٭۔٭۔٭۔٭قصور: شادی کی تقریب میں فائرنگ سے منع کرنے پر دولہا نے ایک شخص کو قتل کردیا۔شادی خانہ آبادی ہوتی ہے لیکن چھانگا مانگا کے نواحی گاﺅں برکی چک 16 میں تو شادی خانہ بربادی بن گئی۔ دولہا میاں گھوڑی چڑھنے کی بجائے سولی پر چڑھ گئے۔ مقتول نے تو صرف یہ کہا کہ ڈیک ذرا آہستہ کرلیں اور ہوائی فائرنگ نہ کریں۔ بس یہی بات دولہے سے برداشت نہیں ہوئی اور اس نے فائرنگ کرکے عثمان کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ شیطان نے اک لحظہ میں کیا سے کیا کروا دیا۔ اصل کام تو پولیس کا ہے کہ وہ بلاجواز ہوائی فائرنگ کا نوٹس لے لیکن ہماری پولیس کو سوائے کھانے اور بے گناہوں کو اندر کرنے کے کوئی کام آتا ہی نہیں۔ ہمارے ہاں اسلحہ ریوڑیوں کی طرح بک رہا ہے حالانکہ آج کل تو الیکشن کمیشن نے لائسنسی اسلحہ لیکر گھومنے پر بھی پابندی عائد کررکھی ہے۔ دولہے کو اب جیل کی دال کھانی پڑیگی، لیکن ناکردہ گناہوں کی سزا دولہن کو بھی بھگتنا پڑیگی۔ کاش ہم جذباتی فیصلہ کرنے سے قبل ذرا سوچ لیں تاکہ بعد کے پچھتاوے سے پہلے ہی عقل ٹھکانے آجائے۔