اسلام آباد (آن لائن) ایک فوجداری اپیل میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی توجہ سابق صدر پرویز مشرف کے مقدمے میں مبینہ بیرونی مداخلت پر دلائی گئی ہے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کا ایک خارجی مددگار عدالت سے باہر فریقین میں سمجھوتے کیلئے کوشاں ہے اور خصوصی عدالت کی کارروائی اسی کے نسخے پر چل رہی ہے۔ عدالت کو بتایا گیا کہ سابق صدر گذشتہ کئی برس سے اپنے مددگار کیساتھ سیاسی سودے بازی میں ملوث رہے ہیں اور سیاسی اتار چڑھائو کے باوجود انہیں اس مددگار کی مسلسل تائید و حمایت حاصل رہی ہے۔ صدارت سے استعفے کے بعد ان کے مابین بدستور رابطہ رہا ہے۔ اس مددگار کی منشاء کے مطابق جاری مقدمہ سزائے موت کی بجائے عمر قید پر منتج ہوگا البتہ دکھاوے کی سزا بھی صدارتی معافی کے آرٹیکل 45 کی بھینٹ چڑھ جائے گی۔ اپیل میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کی بریت قوم سے ایک مہنگا مذاق ہوگا کیونکہ وفاق اب تک ان کے حفاظتی اقدامات پر 20 کروڑ سے زائد رقم صرف کرچکا ہے۔ شاہد اورکزئی نے درخواست میں زور دے کر کہا کہ خصوصی عدالت کی تمامتر کارروائی کی اصل قانونی ذمہ داری اسلام آباد ہائیکورٹ پر ہی آئے گی کیونکہ جب تک ہائیکورٹ سزائے موت پر مہر نہیں لگاتی اس کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل نہیں ہوسکتی۔ درخواست گزار نے کہا کہ غداری کے مقدمے کا اصل مقصد تو آئین کا دفاع ہے جبکہ خصوصی عدالت وفاق کی سہولت پر عمل پیرا ہے لہٰذا اسے فرد جرم میں بڑے جرم کے اضافے اور اس الزام کی پراسیکیوشن کی ہدایت کی جائے تاآنکہ عدالتی کارروائی معطل رکھی جائے۔
غداری کیس میں بیرونی مداخلت ہو رہی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر
Apr 16, 2014